ورک ویزے پر سعودی عرب آنے والے کارکنان اپنے ملک کے سفارتخانے میں خود کو ضرور رجسٹر کرائیں۔ فوٹو اے ایف پی
سعودی عرب میں آجر و اجیر کے حقوق کے تحفظ کے لیے مروجہ ’قانون محنت‘ میں اس امر کا خاص خیال رکھا جاتا ہے کہ کسی کے ساتھ زیادتی نہ ہو۔ مقررہ قوانین کو وقتاً فوقتاً شائع کیا جاتا ہے تاکہ محنت کش طبقہ ان سے آگاہ رہے۔
قانون محنت میں سب سے اہم نکتہ ورک ایگریمنٹ یعنی معاہدہ ملازمت ہے۔ سعودی عرب آنے سے قبل ہی معاہدہ ملازمت کی کاپی فراہم کرنا آجر کی ذمہ داری ہوتی ہے۔ معاہدہ اس وقت ہی قابل عمل مانا جاتا ہے جب اس پر فریقین کے دستخط ہوں۔ ایک فریق کے دستخط ہونے کی صورت میں معاہدے کی کوئی قانونی حیثت نہیں ہوتی۔
سعودی عرب میں قانونی طور پر مقیم تارکین کو سب سے زیادہ اس امر کا خیال رکھنا چاہیے کہ انہیں جو معاہد ہ وطن سے روانگی سے قبل دیا گیا تھا اس پر متعلقہ ادارے، انفرادی کفیل یا اس کے مقرر کردہ نمائندے کے دستخط موجود ہوں۔
غیر ملکی کارکن جب ورک ویزے پر سعودی عرب آئیں تو انہیں چاہیے کہ و ہ اپنے ملک کے سفارتخانے یا قونصلیٹ میں اس معاہدے کو رجسٹر کرا لیں تاکہ ضرورت پڑنے پر قونصل خانہ یا سفارتخانہ ان کی مدد کر سکے۔
عام طور پر دیکھا گیا ہے کہ سعودی عرب میں انفرادی کفیل کے پاس کام کرنے والے تارکین وطن، معاہدے کو خاص اہمیت نہیں دیتے جس کی وجہ سے وہ بعد میں کافی مشکلات کا شکار ہوتے ہیں۔
یہاں اس امر کو مدنظر رکھا جانا ضروری ہے کہ وزارت محنت کے قانون کے مطابق غیر ملکی کارکنوں کے معاہدے کی مدت ایک برس ہوتی ہے جسے ہر برس تجدید کرایا جاتا ہے۔
معاہدے کی مدت کا تعین قانونی نکتہ نظر سے اس لیے اہم ہے کہ اگر مستقبل میں کفیل کے ساتھ کسی بات پر اختلاف ہو جائے تو تحریری ثبوت موجود ہو جسے مقامی عدالت میں پیش کرکے اپنے حقوق کا تحفظ کیا جاسکے۔
اس سے قبل بھی اردونیوز میں معاہدے ملازمت کے موضوع پر کافی معلومات مہیا کی جاچکی ہیں، تاہم مذکورہ موضوع اگرچہ معاہدہ ملازمت پر ہی ہے تاہم اس میں ان کارکنوں کے لیے معلومات مہیا کی جارہی ہیں جو انفرادی کفیلوں کے پاس کام کرتے ہیں۔ گھریلو ڈرائیور یا چوکیدار وغیر جنہیں تنخواہیں بینک اکاؤنٹ کے ذریعے نہیں بلکہ نقدی کی صورت میں ملتی ہیں ان کے لیے انتہائی اہم ہے کہ وہ معاہدہ ملازمت کو ہر برس تجدید کروائیں۔
نئے معاہدہ ملازمت میں یعنی تجدید کے وقت اس وقت حاصل کی جانے والی تنخواہ اور دیگر مراعات کا ذکر لازمی طور پر کروائیں کیونکہ کسی بھی اختلاف کی صورت میں معاہدہ ملازمت میں درج تنخواہ کے حساب سے ہی واجبات کا حسا ب کیا جاتا ہے۔
یہ بھی دیکھا گیا ہے کہ ڈرائیور پیشہ یا گھریلو ملازمین جن میں چوکیدار، فارم ہاؤس کے ملازمین، صفائی کاعملہ وغیرہ شامل ہیں انہیں تنخواہ نقدی کی صورت میں ملتی ہے اور اختلاف ہونے پر کفیل کی جانب سے پہلے روز والا معاہدہ ملازمت عدالت میں پیش کیا جاتا ہے جس پر واجبات کا تعین کیا جاتا ہے۔
ایسے کارکن جن کی تنخواہیں بینک اکاؤنٹ میں آتی ہیں انہیں یہ سہولت ہوتی ہے کہ اگر ان کا معاہدہ ملازمت تجدید نہ کیا گیا ہو تو وہ اپنے بینک اکاؤنٹ کی تفصیلات عدالت میں پیش کر سکتے ہیں جہاں ان کی تنخواہ جمع کرائی جاتی ہے۔
حال ہی میں انڈونیشیا سے آنے والے گھریلو ملازمین کے لیے انڈونیشی وزارت محنت نے قانون بنایا ہے کہ سعودی عرب آنے والے گھریلو ملازمین کا معاہدہ ملازمت سفارتخانے کی منظوری سے جاری کیا جائے گا اور انہیں تنخواہیں بینکوں کے ذریعے دی جائیں گی۔
گھریلو ملازمین کے لیے دوسری اہم بات جسے ہر حال میں مد نظر رکھنا لازمی ہے وہ یہ کہ کسی بھی صورت میں سادے کاغذ پر دستخط یا انگوٹھے کا نشان نہ لگایا جائے خواہ کفیل کی جانب سے کتنا ہی دباؤ کیو ں نہ ہو۔
سادے کاغذ پر دستخط کرنے کا مطلب ہے کہ آپ اپنے تمام حقوق سے دستبردار ہو گئے ہیں جس کے بعد آپ کے لیے کوئی کچھ نہیں کرسکتا۔