کانفرنس خلیجی ملکوں کو درپیش چیلنجوں پربحث کے لیے منعقد کی گئی۔
سعودی عرب کے دارالحکومت ریاض میں اٹھارہ ملکوں کے افواج کے سربراہوں نے پیر کو ریاض میں خطے کے امن واستحکام کے تحفظ کے لیے کانفرنس میں شرکت کی ہے۔
شریک ملکوں میں سعودی عرب، مصر، امریکہ اور دیگر ممالک شامل ہیں۔
کانفرنس کے شرکا نے مشترکہ اعلامیہ جاری کرکے واضح کیا کہ’ سعودی عرب پر حملے اور اہم تنصیبات پر جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لیے پر عزم ہیں۔‘
اعلامیے میںکانفرنس کے شرکا ءنے حملوں سے نمٹنے کے لیے سعودی عرب کی طرف سے کی جانے والی کوششوں کی مکمل حمایت کا اظہار کیاگیا۔ اعلامیے میں یہ بھی کہا گیا کہ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کو اپنے دفاع کا پورا حق ہے۔ کسی بھی جارحانہ حملے کے خلاف سبق سکھانے والی کارروائی کا حق ہے ۔
تمام شرکاءکا یہ کہنا تھا کہ تمام فریق سعودی عرب کی مدد اور حملوں کا جواب دینے کے لیے مناسب طور طریقے متعین کریں۔مملکت کی بری، بحری اور فضائی سرحدوں اور بنیادی ڈھانچے کو درپیش خطرات سے نمٹنے کے لیے درکار وسائل پر توجہ مرکوز کریں۔
سعودی افواج کے چیف آف اسٹاف جنرل فیاض الرویلی نے کانفرنس سے خطاب میں کہاکہ سعود ی افواج تمام خطرات سے پیشہ ورانہ انداز میں نمٹ رہی ہے۔
’سعودی عرب کو امید ہے کہ کانفرنس اہم اداروں کے تحفظ کے سلسلے میں ہمارا ساتھ دینے کے لیے مشترکہ موقف اختیار کرے گی ۔ماضی میں ہونے والے حملے دوبارہ نہ ہوں اس امر کو یقینی بنایا جائے گا‘۔
انہوں نے کانفرنس کے تمام شرکا سے اپیل کی کہ وہ ایران سے پیش آنے والے تمام خطرات سے نمٹنے کے لیے وسائل او ر استعداد مضبوط بنائیں۔
جنرل فیاض الرویلی نے واضح کیا کہ کانفرنس خلیجی ملکوں کو درپیش چیلنجوں خطرات اور امن دفاع کے مسائل پر بحث کے لیے منعقد کی جا رہی ہے۔ خلیجی ممالک پوری دنیا کو تیس فیصد تیل فراہم کررہے ہیں ۔یہاں سے بیس فیصد عالمی تجارت کی آبی گزرگاہیں موجود ہیں۔
کانفرنس کے موقع پر ایک نمائش کا بھی اہتمام کیا گیا۔ جس میں سعود ی اداروں پر حملوں او ر انہیں پہنچنے والے نقصانات اجاگر کیے گئے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں