انڈیا کے دارالحکومت نئی دہلی میں فضائی آلودگی کی سطح گذشتہ ایک ہفتے سے تشویشناک حد تک خراب ہے اور اس کی ایئر کوالٹی ایک ہزار سے تجاوز کرگئی ہے۔
آلودگی کے اثرات چاروں طرف نظر آ رہے ہیں۔ حکومت نے پہلے ہی سکولوں کو پانچ نومبر تک بند رکھنے کا اعلان کر رکھا ہے اس کے ساتھ ساتھ سکولوں میں لاکھوں ماسک بھی تقسیم کیے گئے ہیں۔
شہر میں آلودگی پر قابو پانے کے لیے آج یعنی پیر سے دہلی میں پرائیوٹ کاروں میں ایک دن طاق تو ایک دن جفت نمبر پلیٹوں کی گاڑیوں کا فارمولہ نافذ کیا گیا ہے جو صبح آٹھ بجے سے شام آٹھ بجے تک نافذالعمل ہوگا۔
اس فارمولے کے تحت گاڑیوں کو سڑکوں پر آنے سے روک دیا گیا ہے۔
یہ انتظام 12 دنوں کے لیے کیا گیا ہے تاکہ دارالحکومت نئی دہلی کو سکون کا سانس مل سکے۔ لیکن مرکز میں برسراقتدار حکمران جماعت کے ایک رکن پارلیمان کا خیال ہے کہ 'آڈ-ایون' فارمولہ وزیراعلی اروند کیجریوال کی 'انتخابی شعبدہ بازی' ہے۔
نئی دہلی سے بی جے پی کے رکن پارلیمان وجے گوئل نے گذشتہ روز انڈیا کے خبررساں ادارے پی ٹی آئی کو بتایا تھا کہ وہ پیر کو اس کی خلاف ورزی کریں گے۔
انھوں نے کہا کہ ان کی ’خلاف ورزی علامتی ہوگی کیونکہ یہ اسمبلی انتخابات سے قبل ان کی سیاسی چال ہے۔‘
لیکن این ڈی ٹی وی کی ویب سائٹ کے مطابق اس سے قبل جب سنہ 2016 میں اس طاق اور جفت فارمولے کا نفاذ کیا گیا تھا تو اس وقت بھی انھوں نے اس کی خلاف ورزی کی تھی اور دو ہزار روپے کا جرمانہ بھی ادا کیا تھا۔
بہرحال سوشل میڈیا پر اروند کیجریوال کی حکمت عملی کو عام طور پر سراہا جا رہا ہے۔ ریشبھ پرکاش نامی ایک صارف نے لکھا: ’ڈیئر کیجریوال جی، اگر آڈ ایون کی وجہ سے ٹریفک اس طرح بہتر ہوتی ہے تو میری آپ سے گزارش ہوگی کہ اسے مستقل بنا دیں یا اس کا نفاذ اکثر و بیشتر کریں۔ ایک شہری کے طور پر میں اس کا خیر مقدم کرتا ہوں۔۔۔'
Dear @ArvindKejriwal ji, if this is how the road and traffic improves due to Odd- Even, i sincerely request make it permanent or more often. As a citizen I welcome this. very proud of your move
Jai Hind#Oddeven#letsmakeabetterdelhi— RISHAB PARAKH (@supercoolrocks) November 4, 2019
دہلی اسمبلی میں وزیر کیلاش گہلوت نے ٹویٹ کی کہ 'آج آڈ ایون کا پہلا دن ہے۔ خوشی ہے کہ دہلی والے اس میں تعاون کر رہے ہیں۔ آج سڑکوں پر جفت نمبر کی گاڑیاں نظر آ رہی ہیں۔۔۔'
Today is the first day of #OddEven. Happy that Delhiites are cooperating and Even number vehicles are seen on the road today. I thank all Delhiites for their cooperation and participation. pic.twitter.com/DO0yZpcUKo
— Kailash Gahlot (@kgahlot) November 4, 2019
شیتج نامی ایک صارف نے لکھا: 'دہلی یاد رہے، کیجریوال نے پٹاخے جلانے سے باز رہنے کی گزارش کی اور بی جے پی رہنما منوج تیواری اور کپل مشرا نے دانستہ طور پر پٹاخے جلائے۔ کیجری وال آڈ ایون لے کر آئے اور بی جے پی لیڈر وجے گویل اس کی خلاف ورزی کریں گے۔ آپ کو پتہ ہے کہ ووٹ کسے دینا ہے۔ ہمیں آلودگی کے خلاف متحد ہونا چاہیے۔'
بہت سے لوگوں نے آلودگی کے خلاف مزید سخت قوانین نافذ کرنے کی باتیں کی ہیں کیونکہ ہسپتالوں میں سانس کے مریضوں کی تعداد میں پانچ گنا اضافہ بتایا جا رہا ہے۔
نئی دہلی کے وزیراعلٰی اروند کیجریوال نے پہلے ہی دہلی کو 'گیس چیمبر' قرار دیا ہے۔ ہوا کی کوالٹی انڈیکس کے حساب سے صفر سے 50 تک کو محفوظ کے زمرے میں رکھا جاتا ہے جبکہ 100 سے 200 کے درمیان معتدل کہا جاتا ہے اور عام طور پر جنوری سے ستمبر کے دوران دہلی میں ہوا کی کوالٹی اسی زمرے میں ہوتی ہے لیکن ستمبر کے بعد اس میں اضافہ ہونے لگتا ہے یہاں تک کہ ہندوؤں کے تہوار دیوالی کے موقعے پر اس میں پٹاخوں اور آتش بازیوں کے سبب تشویشناک حد تک اضافہ دیکھا جاتا ہے۔
ہر چند کہ نئی دہلی میں پٹاخوں کی فروخت پر کافی حد تک پابندی رہی اور ’گرین دیوالی‘ کی مہم چلائی گئی لیکن لوگوں کے جوش و جذبے نے کسی چیز کی پروا نہ کی۔
نئی دہلی کی ہوا کی خرابی کا کچھ الزام پڑوسی ریاستوں کے کھیتوں میں دھان کے ٹھونٹھ یا پرالی جلانے کے سر بھی ڈالا جاتا ہے۔
عام طور پر لوگ گھروں سے باہر کم نکل رہے ہیں اور اپنے طور پر منہ ڈھانپ کر یا ماسک پہن کر نکلتے ہیں اور صحت کے شعبے کی جانب سے بھی اسی قسم کی ہدایات جاری کی گئی ہیں۔
انڈین خبروں کے لیے ’’اردو نیوز انڈیا‘‘ گروپ جوائن کریں