صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے 2017 میں پیرس معاہدے سے دستبرداری کا اعلان کیا تھا (فوٹو: اے ایف ہی)
امریکہ نے پیرس ماحولیاتی معاہدے سے اگلے سال باضابطہ طور پر دستبردار ہونے کا اعلان کر دیا ہے۔
سابق صدر باراک اوبامہ کے دور حکومت میں طے پانے والے اس معاہدے سے نکلنے کے لیے امریکہ نے اقوام متحدہ کو خط لکھا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق اگلے سال نومبر کی چار تاریخ کو امریکہ اس معاہدے سے نکل جائے گا۔
امریکی وزیر خارجہ مائیک پومپیو نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے سنہ 2017 کے اس موقف کو دہرایا ہے جس میں انہوں نے کہا تھا کہ اس سے امریکی کاروبار کو نقصان پہنچے گا۔
مائیک پومپیو کے مطابق کہ ’یہ امریکی عوام اور امریکی ورکرز کے ساتھ نا انصافی ہوگی۔‘
مائیک پومپیو نے اپنے بیان میں مزید کہا کہ امریکہ ماحولیاتی آلودگی سے متعلق حقیقت پسندانہ اور عملی ماڈل پیش کرے گا۔
وزیر خارجہ مائیک پومپیو کے بیان میں کہا گیا ہے کہ سنہ 2005 سے 2017 تک گرین ہاؤس گیس کے اخراج میں 13 فیصد کمی کی گئی ہے۔
دوسری جانب ایک امریکی عہدیدار کے مطابق کہ امریکہ سپین میں اسی مہینے ماحولیات کے حوالے سے ہونے والے مذاکرات میں شرکت پر غور کر رہا ہے۔
سنہ 2017 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے پیرس ماحولیاتی معاہدے 2015 سے نکلنے کا اعلان کیا تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اس وقت کہا تھا کہ اس سے لاکھوں لوگ بے روزگار ہوجائیں گے۔
فرانسیسی صدر ایمانوئیل میخواں نے امریکہ کے اس فیصلے پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
فرانسیسی صدر کے مطابق ’ہمیں اس فیصلے پر افسوس ہیں۔ امریکہ کے اس فیصلے سے آب و ہوا اور حیاتیاتی تنوع کے حوالے سے فرانس اور چین کا اشتراک اور زیادہ ضروری ہوگیا ہے۔‘
فرانسیسی صدر کی جانب سے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو اس معاہدے میں رہنے کے لیے قائل کرنے کی کوششیں بھی کی گئی تھیں جو کارگر ثابت نہ ہوئیں۔
چین پر الزام ہے کہ وہ دنیا کا سب سے بڑا گرین ہاؤس گیسز خارج کرنے والا ملک ہے۔
گرین ہاؤس گیسز کے اخراج کے حوالے سے امریکہ دوسرے نمبر پر ہے۔
گذشتہ مہینے واشنگٹن پوسٹ کی ایک رائے شماری میں اس بات کا انکشاف ہوا ہے کہ اس معاملے پر صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی اپنی پارٹی میں اختلافات ہیں۔ 60 فیصد ریپبلیکن سمجھتے ہیں کہ انسانی ترقی کی سرگرمیوں سے ماحولیاتی تبدیلیاں رونما ہورہی ہیں۔