افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا ہے کہ ’فوج بطور ادارہ کسی سیاسی سرگرمی میں ملوث نہیں۔ ملکی دفاع اس بات کی اجازت نہیں دیتا کہ الزام تراشیوں کا جواب دیں۔‘
نجی ٹی وی ’ہم نیوز‘ کے ساتھ گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ’فوج کی خواہش نہیں ہوتی کہ وہ الیکشنز میں کوئی کردارادا کرے۔‘
’جس دن حکومت فوج کو الیکشن کے لیے نہیں بلائے گی اس دن فوج نہیں آئے گی۔ فوج کو صرف سکیورٹی کے لیے بلایا جاتا ہے۔‘
مزید پڑھیں
-
’مولانا جا رہے ہیں؟‘ عمار مسعود کا کالمNode ID: 441586
-
فضل الرحمان کا ججز کے خلاف ریفرنس واپس لینے کا مطالبہNode ID: 441881
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ ’فوج آئین کے اندر رہتے ہوئے حکومت کے احکامات پرعمل کرتی ہے۔‘
’آرمی چیف کہہ چکے ہیں کہ قومی امور پر کمیٹی بنا کر پالیسی طے کی جائے۔ آرمی چیف نے یہ بھی کہا ہے کہ ایسا طریقہ کار اپنایا جائے کہ انتخابات کے عمل میں فوج کی ضرورت ہی پیش نہ آئے۔‘
’آزادی مارچ‘ کے حوالے سے ایک سوال پر ان کا کہنا تھا کہ ’مولانا فضل الرحمان سینیئر سیاست دان ہیں اور پاکستان سے محبت کرتے ہیں۔‘
’دھرنا سیاسی سرگرمی ہے فوج کا اس سے کوئی تعلق نہیں۔ فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے۔‘

کرتارپور راہداری کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں افواج پاکستان کے ترجمان کا کہنا تھا کہ ’کرتارپور کو سیاسی مسئلہ نہیں بنانا چاہیے، کرتارپور اور مسئلہ کشمیر کا آپس میں کوئی تعلق نہیں، کشمیر پر پہلے کبھی سمجھوتہ کیا نہ آئندہ کریں گے، کرتارپور میں سکھ یاتریوں کا داخلہ قانون کے مطابق ہو گا۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’کرتارپور میں ملکی سکیورٹی یا خود مختاری پر کوئی سمجھوتہ نہیں ہو گا۔ کرتارپور انڈیا سے آنے والے سکھ یاتریوں کے لیے یک طرفہ راستہ ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ ’میں جو بھی بیان دیتا ہوں ادارے کے ترجمان کی حیثیت سے دیتا ہوں۔‘
یاد رہے کہ اس سے قبل جمعے کی رات کو بھی نجی ٹی وی چینل ’اے آر وائی‘ سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور کا کہنا تھا کہ ’فوج ایک غیر جانبدار ادارہ ہے، ہم آئین اور قانون کی بالادستی پر یقین رکھتے ہیں۔‘
