Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

ٹوئٹر کا انڈین عملہ تبدیل کردیا گیا

چیئرمین پی ٹی اے کے مطابق 9 لاکھ 3 ہزار پورنوگرافی اور توہین آمیز ویب سائٹس بند کر دی ہیں، فوٹو: فری پکس
ٹوئٹر نے حکومت پاکستان کی شکایات کے ازالے کے لیے انڈیا میں پاکستان سے متعلق اپنا رابطہ دفتر دبئی منتقل کر دیا ہے۔
پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اٹھارٹی (پی ٹی اے) کی ترجمان طیبہ افتخار نے اردو نیوز کے نامہ نگار وسیم عباسی کو بتایا کہ ’سوشل میڈیا سائٹ نے رابطہ آفس میں تعینات انڈین عملہ بھی  تبدیل کر دیا ہے جو اب متحدہ عرب امارات میں تعینات ہو گا۔‘ 
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کو ٹوئٹر کے انڈین عملے کی وجہ سے بہت سی شکایات تھیں کیونکہ ہماری شکایات سننے کے لیے انڈین عملے کی تعیناتی ’مفادات کے تصادم‘ کے زمرے میں آتا تھا۔  پی ٹی اے کے ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی بیشتر شکایات انڈیا سے متعلق ہوتی ہیں۔ 
انہوں نے بتایا کہ ’اب پاکستان کی شکایات انڈین عملہ نہیں بلکہ دبئی کا عملہ سنے گا۔‘
 
قومی اسمبلی کی  قائمہ کمیٹی برائے کابینہ سیکرٹریٹ کا اجلاس چیئرمین امین الحق کی زیر صدارت منعقد ہوا۔
پی ٹی اے کے چیئرمین نے کمیٹی کو بتایا کہ ’اتھارٹی نے پورنوگرافی اور توہین آمیز مواد پر مبنی 9 لاکھ 3 ہزارویب سائٹس بند کر دی ہیں۔‘
انہوں نے مزید کہا کہ ’سوشل میڈیا کے لیے ڈیٹا پروٹیکشن ایکٹ بنا رہے ہیں۔‘
کمیٹی کے رکن علی نواز اعوان نے کہا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا بے لگام ہے جبکہ ایک اور رکن علام علی تالپور کا کہنا تھا کہ پاکستان میں سوشل میڈیا کو بند کر دینا چاہیے۔
خیال رہے کہ رواں برس اگست میں افواج پاکستان کے ترجمان میجر جنرل آصف غفور نے کہا تھا کہ ’پاکستانی حکام نے پاکستانی صارفین کے ٹوئٹر اکاؤنٹس کی بندش کا معاملہ ٹوئٹر انتظامیہ کے ساتھ اٹھایا ہے۔‘
انہوں نے اپنی ٹویٹ میں کہا تھا کہ 'پاکستانی حکام نے فیس بک اور ٹوئٹر پر کشمیر کی حمایت کرنے والے پاکستانی اکاؤنٹس کی معطلی کا معاملہ اٹھایا ہے۔'
اس وقت آصف غفور نے کہا تھا کہ’پاکستانی صارفین کے اکاؤنٹس کی معطلی کی وجہ ٹوئٹر کے علاقائی ہیڈکوارٹرز میں انڈین ملازمین کی موجودگی ہے۔‘
میجر جنرل آصف غفور نے پاکستانی شہریوں سے کہا تھا کہ وہ اپنے ایسے اکاؤنٹس کی تفصیلات انھیں بتائیں جو فیس بک یا ٹوئٹر نے معطل کیے ہیں۔
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر: