امریکی جامعات میں سعودی طلبا کی تعداد 16.5 فیصد کم ہوگئی ہے۔ فائل فوٹو
سعودی طلبا یورپی جامعات کے مقابلے میں امریکی جامعات کو ترجیح دیتے رہے ہیں۔ حالیہ ایام میں اب یہ منظر نامہ تبدیل ہورہا ہے۔ 2018-19 تعلیمی سال کے دوران امریکی جامعات میں سعودی طلبا کی تعداد 16.5 فیصد کم ہوگئی ہے۔
الوطن اخبار کے مطابق انٹرنیشنل ایجوکیشن انسٹی ٹیوٹ نے ایک رپورٹ جاری کرکے امریکہ کے 2800 سے زیادہ تعلیمی اداروں کا منظر نامہ پیش کیا ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ سعودی طلبا کی امریکی جامعات میں دلچسپی کم ہونے لگی ہے۔ سعودی ہی نہیں بلکہ دیگر ممالک کے طلبا بھی اب اتنی تعداد میں امریکی جامعات کا رخ نہیں کررہے ہیں جتنا کہ ماضی میں کرتے رہے ہیں۔
سوال یہ ہے کہ امریکی جامعات میں طلبا کی دلچسپی کم کیوں ہورہی ہے؟ رپورٹ تیار کرنے والوں نے خبردار کیا ہے کہ امریکہ کی بزنس مینجمنٹ فیکلٹیز میں داخلے کا رجحان کم ہورہا ہے۔ اس کے کئی اسباب ہیں۔ ایک اہم سبب تو یہی ہے کہ طلبا کو امریکہ میں زیادہ مدت تک رہنے اور کام کرنے کے مواقع محدود کردیئے گئے ہیں۔
دوسرا اہم سبب یہ ہے کہ غیر ملکی طلبا کے خلاف نفرت کا بیانیہ بڑھ رہاہے۔ تیسرا سبب یہ ہے کہ غیر ملکی طلبا کی بابت امن و سلامتی کے خدشات ابھارے جارہے ہیں۔
مختلف ممالک کے طلبا امریکی جامعات کا رخ اس لیے بھی کم کرنے لگے ہیں کیونکہ اب وہ امریکی جامعات میں تعلیم کی لاگت اور دیگر ممالک میں تعلیمی اخراجات کا تقابل کرکے دیکھتے ہیں تو انہیں دیگر ممالک کی جامعات تعلیمی لاگت کے حوالے سے زیادہ بہتر اورمناسب نظر آرہی ہیں۔ ایک اور تبدیلی یہ نوٹ کی جارہی ہے کہ امریکی جامعات کی حریف جامعات نے اپنے یہاں اچھی خاصی اصلاحات کی ہیں۔
ایک اور بڑا سبب یہ بھی ہے کہ جن ممالک کے طلبا امریکی جامعات کا رخ کررہے تھے خو د ان ممالک میں اچھی جامعات کھل گئی ہیں۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2019 کے موسم خزاں کے دوران امریکہ کے 500 سے زیادہ تعلیمی اداروں میں اندراج کی شرح 0.9 فیصد تک کم ہوئی ہے۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ بزنس مینجمنٹ کے مقابلے میں کمپیوٹر سائنس اور ریاضی میں داخلوں کا رجحان زیادہ ہے۔ انجینیئرنگ میں بھی اچھی خاصی تعداد امریکہ پہنچ رہی ہے۔