خواتین میں خود اعتمادی کی شرح 60 فیصد کے لگ بھگ ہے
سعودی خواتین کاروباری معاملات کے حوالے سے مشرق وسطیٰ،یورپی، ایشیائی اور امریکی خواتین کے مقابلے میں زیادہ پراعتماد ہیں۔
عاجل ویب سائٹ کے مطابق ایچ ایس بی سی گروپ نے تازہ جائزے میں بتایا کہ سعودی تاجر خواتین دنیا بھر کی سرمایہ کار خواتین کے مقابلے میں اپنے کاروبار کے لیے فنڈ کے حصو ل میں سب سے آگے ہیں۔
گروپ نے ’خاتون اور کام‘ کے عنوان سے جائزہ تیار کیاہے۔ جائزے میں شامل 67 فیصد خواتین اپنے کاروبار کے لیے فنڈ جمع کرنے کے سلسلے میں انتہائی پراعتماد نظر آئیں۔
سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے سوا ایشیائی،امریکی اور یورپی ممالک کی خواتین میں خود اعتمادی کی یہ شرح 60 فیصد کے لگ بھگ ہے۔
ایچ ایس بی سی گروپ گروپ کے جائزے کے مطابق سعودی خواتین سرمایہ کاری کے سلسلے میں نجی سرمایے پر انحصار پسند کرتی ہیں۔ سرمایہ کار مردوں کے مقابلے میں ان کا تناسب زیادہ ہے۔
سعودی خواتین 138ہزار ڈالر تک کی سرمایہ کاری اپنے طور پر کررہی ہیں جبکہ مرد سرمایہ کار 132ہزار ڈالر تک اپنی سرمایہ کاری کررہے ہیں۔
جائزے سے یہ بھی پتہ چلا ہے کہ سرمایہ جمع کرتے وقت خواتین کو کم لوگ منع کرتے ہیں جبکہ مرد سرمایہ کاروںکو فنڈ جمع کرنے کے سلسلے میں مشکلات پیش آتی ہیں۔
ایچ ایس بی سی گروپ کے جائزے میں خواتین کو کاروبار کے دوران پیش آنے والی دشواریوں کا بھی احاطہ کیا گیا ہے۔ 31فیصد خواتین کو صنفی بنیاد پر مشکلات پیش آتی ہیں۔ یہ بین الاقوامی اوسط سے کم ہے۔ بین الاقوامی اوسط 35فیصد تک کا ہے۔
ایچ ایس بی سی گروپ کے ماتحت بینک خدمات سے متعلق انٹرنیشنل مارکیٹ کے چیئرمین برائے مشرق وسطیٰ و شمالی افریقہ صبحی طبارة نے بتایا کہ جائزے میں سعودی عرب اور امارات کی سرمایہ کار خواتین کو درپیش چیلنجوں پر روشنی ڈالی گئی ہے۔
صبحی طبارة نے بتایا ’مجھے خوشی ہے کہ خطے میں پیشرفت ہوئی ہے۔ اعتماد کی شرح میں اضافہ ہوا ہے۔سرمایہ جمع کرنے کے سلسلے میں کامیابی کا معیار بلند ہوا ہے‘۔
’مارکیٹ میں مسابقت ہے اس کے باوجود خوشگوار نتائج سامنے آئے ہیں۔ صنفی بنیاد پر جانبداری کے خدشات کم ہورہے ہیں‘۔