Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

18 ہزار سال قبل مرنے والا جانور دریافت

جب جانور کی موت ہوئی تو اس کی عمر صرف دو ماہ تھی (فوٹو سائبیرین ٹائمز)
روس کے صوبے سائبیریا میں حالیہ دنوں کے دوران ایک ایسے قدیم جانور کا جسم دریافت ہوا ہے جس کے بارے میں کہا جا رہا ہے کہ وہ 18 ہزار سال پہلے مر گیا تھا تاہم اس کے باوجود اُس کا جسم آج بھی اصل حالت میں موجود ہے۔
محققین کے مطابق وہ یہ جاننے کی کوشش کر رہے ہیں کہ یہ چھوٹا سا جانور کتا ہے یا بھیڑیا، تاہم انہوں نے مقامی زبان میں اس کا نام ’ڈوگر‘ رکھا ہے جس کا مطلب ’دوست‘ ہے۔
امریکی اخبار واشنگٹن پوسٹ کے مطابق محققین کا کہنا ہے کہ 18 ہزار سال قبل مرنے والا یہ جانور برف میں جما ہوا تھا جس کی وجہ اس کا جسم اصلی حالت میں پایا گیا ہے۔
سٹاک ہوم کے ایک محقق ڈیو سٹینٹن کے مطابق ’ہمارے پاس جانوروں کے بہت سے قدیم نمونے ہیں مگر ان میں سے یہ نمونہ بہترین انداز میں محفوظ کردہ لگتا ہے۔‘

اس جانور کو سائبیریا کے دور دراز علاقے کے مقامی لوگوں نے دریافت کیا تھا

مقامی محققین نے بتایا ہے کہ اس جانور کے جسم کو 2018 کے موسم گرما میں شمال مشرقی سائبیریا کے ایک دور دراز علاقے بلییا گورا سے مقامی لوگوں نے دریافت کیا تھا جس کے بعد وہ ان کے پاس پہنچا۔
محققین کی جانب سے جانور کی تصاویر بھی شیئر کی گئی ہیں جن میں دیکھا جا سکتا ہے کہ اس کے دانت، ناک اور جسم کے دیگر اعضا تاحال بالکل ٹھیک حالت میں ہیں اور یوں محسوس ہوتا ہے جیسے یہ ابھی ابھی مرا ہو۔
محققین کے مطابق یہ جانور ابتدائی دور کا ’ماڈرن بھیڑیا‘ یا ابتدائی دور کا کتا ہو سکتا ہے۔
روس کی ایک وفاقی یونیورسٹی کے عجائب گھر کے سربراہ فیڈروو کے مطابق ’یہ اُس وقت کے جانوروں کی انتہائی نایاب قسم ہے۔‘
ان کا کہنا ہے کہ ’زمین کی تاریخ کو دیکھنا، چھونا اور محسوس کرنا ایک حیرت انگیز احساس ہے۔‘
اس جانور کا جسم تاحال روس میں ہی ہے تاہم سویڈن اور برطانیہ کے محقیقن اس کی زندگی اور دیگر پہلوؤں پر تحقیق کرنے کے خواہاں ہیں۔

اس جانور کے جسم کی مزید ٹیسٹ کیے جا رہے ہیں (فوٹو: سائیبرین ٹائمز)

سائنس دانوں کے مطابق اس جانور کو دیکھ کر اس دعوے کو تقویت ملتی ہے کہ کتوں اور بھیڑیوں میں کوئی نہ کوئی نسلی تعلق ضرور رہا ہوگا۔
جانور کی ہڈیوں کے ٹیسٹ کر کے محقیقن نے دعویٰ کیا ہے کہ موت کے وقت اس کی عمر صرف دو ماہ تھی۔
ان کا کہنا ہے کہ ابھی ان کا کام شروع ہوا ہے اور وہ مزید تحقیق کے ذریعے معلومات حاصل کرنے کی کوشش کر رہے ہیں۔  
واٹس ایپ پر خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ میں شامل ہوں

شیئر:

متعلقہ خبریں