نمائش میں 326 نادر نمونے پیش کئے گئے ہیں، فوٹو: سعودی گزٹ
آثار قدیمہ کی حالیہ دریافتوں نے سعودی عرب کو ’انسانی تہذیبوں کا گہوارہ‘ قرار دیا ہے۔ اٹلی کے شہر روم کے نیشنل میوزیم میں ہونے والی نمائش کے دوران واضح کیا گیا ہے کہ گذشتہ پانچ برسوں میں آثار قدیمہ کی تحقیق کے شعبے میں سعودی عرب سرفہرست ہے۔
عرب نیوز کے مطابق روم کے نیشنل میوزیم میں ’روڈز آف عربیہ‘ کے نام سے نوادرات کی نمائش کا انعقاد کیا گیا ہے۔ 26 نومبر سے شروع ہونے والی یہ نمائش تین ماہ تک جاری رہے گی۔
نمائش میں سعودی عرب کے قدیم نوادرات کے شاہکار عوام کے سامنے رکھے گئے ہیں۔ نمائش میں قدیم پتھر کے زمانے سے لے کر حالیہ دور کے 326 نادر نمونے پیش کئے گئے ہیں۔
نوادرات کی اس نمائش کا افتتاح سعودی وزیر ثقافت بدر بن عبد اللہ بن فرحان اور اطالوی وزیر برائے ثقافتی ورثہ ڈاریو فرانسس نے کیا تھا۔
نمائش میں حصہ لینے والے سعودی کمیشن برائے سیاحت اور قومی ثقافتی ورثہ میں آثار قدیمہ کی تحقیق و مطالعات کے ڈائریکٹر جنرل عبد اللہ الزہرانی نے بتایا کہ رواں سال بین الاقوامی آثار قدیمہ کے44 وفود نے سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل الزہرانی نے بتایا کہ مقامی اور بین الاقوامی ماہرین کی حالیہ دریافتوں نے سعودی عرب کی تاریخی حیثیت اور ثقافتی گہرائی سے انسانی تہذیبوں کے آغاز پر روشنی ڈالی ہے۔
انہوں نے کہا کہ آثار قدیمہ کے انکشافات کے لحاظ سے سعودی عرب جدید ترین ملک بن گیا ہے۔ آثار قدیمہ کی دریافتیں اس خطے کی مہذب شناخت کو بھی ابھارتی ہیں۔
یہاں کی مذہبی ، سیاسی ، معاشی اور ثقافتی شناخت سے اس کے طویل ثقافتی ورثے کی وضاحت ہوتی ہے۔ یہاں کی مخصوص جغرافیائی حیثیت کے باعث مشرق اور مغرب کے درمیان باہمی ثقافتی رابطے کے لیے زمینی اور سمندری تجارتی راستوں کے حوالے سے اس خطے کا اہم حیثیت رہی ہے۔
واٹس ایپ پر سعودی عرب کی خبروں کے لیے ”اردو نیوز“ گروپ جوائن کریں