Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

جام حکومت اور تحریک انصاف میں دوریاں

تحریک انصاف کے مطابق صوبائی وزیر صحت کو کارکردگی نہیں بلکہ اختلافات کی بنا پر ہٹایا گیا ہے۔ فوٹو سوشل میڈیا
تحریک انصاف سے تعلق رکھنے والے بلوچستان کے وزیر صحت کو عہدے سے ہٹائے جانے کے بعد وزیراعلیٰ جام کمال اور ان کی اتحادی جماعت تحریک انصاف کے درمیان اختلافات مزید بڑھ گئے ہیں ۔ تحریک انصاف کے صوبائی عہدے داروں نے جام حکومت سے علیحدگی کی دھمکی دیتے ہوئے مرکزی قیادت کو شکایات پہنچا دی ہیں۔
وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان نے پیر کو کوہلو سے تعلق رکھنے والے نصیب اللہ مری سے صحت کی وزارت واپس لے لی تھی۔ وہ اگست 2018 سے اس عہدے پر فائز تھے۔ محکمہ سروسز اینڈ جنرل ایڈمنسٹریشن کے کابینہ سیکشن کے نوٹیفکیشن کے مطابق اب یہ قلمدان وزیراعلیٰ بلوچستان سنبھالیں گے۔ 
 بلوچستان حکومت کے ذرائع نے اردو نیوز کو بتایا ہے کہ وزیراعلیٰ نے نصیب اللہ مری سے وزارت کا قلمدان کارکردگی نہ دکھانے پر واپس لیا ہے اور آئندہ آنے والے دنوں میں جام کمال صوبائی کابینہ کے کئی دیگر ارکان سے بھی وزارتیں واپس لے لیں گے یا قلمدان تبدیل کردیں گے۔ 
ذرائع کا کہنا ہے کہ تعلیم، داخلہ و قبائلی امور اور پبلک ہیلتھ کے محکموں کے وزرا کو کارکردگی کو جواز بناکر تبدیل کرنے پر غور کیا جارہا ہے۔ یہ تینوں محکمے وزیراعلیٰ جام کمال کی اپنی جماعت بلوچستان عوامی پارٹی سے تعلق رکھنے والے ارکان اسمبلی کے پاس ہیں۔ 
وزارت واپس لینے پر رد عمل دیتے ہوئے نصیب اللہ مری کا کہنا تھا کہ انہیں دوسری وزارت کی پیشکش کی گئی ہے تاہم انہوں نے پہلے بھی وزارت تحریک انصاف کی مرکزی قیادت کی مشاورت کے بعد لی تھی اوراب بھی کوئی فیصلہ کرنے سے پہلے مرکزی قیادت سے مشاورت کریں گے۔ 
تحریک انصاف کے ذرائع کا کہنا ہے کہ صوبائی وزیر صحت کو کارکردگی کی بنا پر نہیں بلکہ اختلافات کی بنا پر ہٹایا گیا ہے۔ وزیراعلیٰ کی جانب سے وزارت صحت کے معاملات میں مداخلت پر نصیب اللہ مری نالاں تھے اور انہوں نے اس کا وزیراعلیٰ کے سامنے کئی بار کھل کر اظہار بھی کیا تھا۔
اختلافات کی بنیاد پر ہی وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے فنڈز کافی عرصے سے روکے ہوئے تھے جس کی وجہ سے سرکاری ہسپتالوں کے لیےادویات کی خریداری بھی متاثر ہوئی۔

 نصیب اللہ مری کو اگست 2018 میں وزیرصحت کے عہدے پر فائز کیا گیا تھا۔ فوٹو سوشل میڈیا

خیال رہے کہ چند روز قبل وزیراعلیٰ سے اختلافات کی بنیاد پر ہی کوئٹہ سے منتخب تحریک انصاف کے رکن بلوچستان اسمبلی مبین خان خلجی نے بھی پارلیمانی سیکریٹری کے عہدے سے استعفیٰ دے دیا تھا۔ 
پی ٹی آئی ذرائع کا کہنا ہے کہ نصیب اللہ مری اور مبین خلجی سمیت صوبائی قیادت نے بلوچستان حکومت سے متعلق تحفظات مرکزی قیادت تک پہنچاتے ہوئے دھمکی دی ہے کہ جام حکومت نے ان کے مطالبات نہ مانے تو پارٹی کے ایم پی ایز صوبائی حکومت سے علیحدگی اختیار کریں گے۔ پارٹی کے ناراض ارکان اسمبلی کا مؤقف ہے کہ جام کمال نے تحریک انصاف کے خلاف اپوزیشن کے احتجاج میں شامل عوامی نیشنل پارٹی کو تو صوبے میں وزارتیں دے رکھی ہیں مگر اپنی سب سے اہم اتحادی جماعت کے ارکان کو مسلسل نظر انداز کررہے ہیں۔ ذرائع کے مطابق تحریک انصاف کے رہنما جہانگیر ترین نے صورتحال پر غور کے لیے پارٹی کے ایم پی ایز اور صوبائی عہدے داروں کو اسلام آباد طلب کرلیا ہے۔
تحریک انصاف بلوچستان کے صدرمنیر بلوچ نے اردو نیوز کے رابطہ کرنے پر بتایا کہ تحریک انصاف بلوچستان میں بی اے پی کی اتحادی جماعت ہے اور مرکز میں بی اے پی ہماری اتحادی ہے مگر بلوچستان میں ہماری جماعت سے تعلق رکھنے والے وزیر سے عہدہ واپس لینے پر تحریک انصاف سے کوئی مشاورت نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ ہم نے بلوچستان حکومت سے متعلق اپنے تحفظات مرکزی قیادت تک پہنچا دیے ہیں امید ہے معاملات ایک دودن میں حل ہوجائیں گے۔ 

’اختلافات کی بنیاد پر وزیراعلیٰ نے محکمہ صحت کے فنڈز کافی عرصے سے روکے ہوئے تھے۔‘ فوٹو سوشل میڈیا

منیر بلوچ کے مطابق بلوچستان میں ہماری جماعت کو جتنی وزارتیں اور عہدے ملنے چاہیے تھے وہ نہیں ملے۔ ایم پی اے مبین خلجی کومشیر بنانے کا وعدہ کیا گیا تھا مگر انہیں پارلیمانی سیکریٹری کا ایک بے اختیار عہدہ دیا گیا ۔ تاہم انہوں نے واضح کیا کہ تمام تر شکایات اور اختلافات کے باوجود تحریک انصاف بلوچستان حکومت سے علیحد ہ نہیں ہورہی۔ ڈپٹی سپیکر بابر موسیٰ خیل اورعمر جمالی صوبائی وزیر ٹرانسپورٹ کے عہدوں پر بدستور کام کرتے رہیں گے۔ 
وزیراعلیٰ بلوچستان کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اردو نیوز سے ٹیلیفون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ کابینہ میں رد و بدل یا وزارت واپس لینا وزیراعلیٰ کا اختیار ہوتا ہے۔ جام کمال کی ترجیحات میں گورننس اور سماجی شعبے کی بہتری شامل ہے انہوں نے صوبائی وزیر صحت کو ہٹانے کا فیصلہ بھی انہی ترجیحات کو پیش نظر رکھ کر کیا۔
ان کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف بلوچستان میں ہماری اتحادی جماعت ہے اور مرکز میں ہم ان کے اتحادی ہیں ۔ ہم تحریک انصاف کے ساتھیوں کا احترام کرتے ہیں وہ ہمارے اتحادی ہی رہیں گے۔ لیاقت شاہوانی کا کہنا تھا کہ تحریک انصاف کے ساتھ حکومت سازی کے وقت کیے گئے وعدوں پر عمل کیا جارہا ہے۔ 

شیئر: