نیپرا نے ’کے الیکٹرک‘ کمپنی پر پانچ کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا (فوٹو: اے ایف پی)
کراچی میں مون سون کی بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی پر عدم اطمینان کا اظہار کیا ہے۔
ہلاک شدگان کے اہل خانہ نے کے الیکٹرک پر لگائے جرمانے کو مسترد کرتے ہوئے مؤقف اپنایا ہے کہ نیپرا کا اقدام کے الیکڑک کو بچانے کی سازش ہے جس کا مقصد سندھ ہائیکورٹ کو گمراہ کرنا ہے۔
منگل کو نیپرا نے ’کے الیکٹرک‘ کو مون سون کے دوران کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے افراد کی موت کا ذمہ دار ٹھہراتے ہوئے کمپنی پر پانچ کروڑ روپے جرمانہ عائد کیا تھا۔
کراچی کو بجلی فراہم کرنے والی کمپنی کے الیکٹرک کو ہلاک شدگان کے اہل خانہ کو جلد از جلد معاوضے کی ادائیگی کا حکم بھی دیا گیا۔
کراچی کے علاقے ڈیفینس میں کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے تین دوستوں حمزہ، طلحہ اور فیضان کے اہل خانہ نے نیپرا کی رپورٹ کو نامکمل اور کے الیکٹرک کے خلاف کارروائی کو غیر تسلی بخش قرار دیا، ان کا کہنا ہے کہ اس معاملے پر عدالت عالیہ سے رجوع کیا ہوا ہے۔
بارشوں کے دوران کرنٹ لگنے کے واقعات میں ہلاک ہونے والے افراد کے اہل خانہ نے سندھ ہائی کورٹ میں درخواست جمع کروائی تھی جس کی سماعت جمعرات کو ہوگی۔
کیس کی پیروی کرنے والے متاثرہ خاندانوں کے ترجمان فرحان وزیر نے اردو نیوز کو بتایا کہ بارشوں میں 60 افراد ہلاک ہوئے تھے لیکن نیپرا نے صرف 35 لوگوں کی اموات کو شاملِ تفتیش کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ کے الیکٹرک کا لائسنس منسوخ کرنے کی بجائے اسے بچایا جا رہا ہے۔
فرحان وزیر نے کہا کہ پانچ کروڑ کا جرمانہ کراچی کے شہریوں سے مذاق ہے، انہوں نے بتایا کہ ملیر میں کرنٹ لگنے سے ہلاک ہونے والے شخص کے اہل خانہ کی جانب سے عدالت میں دائر ہرجانے کے نوٹس کی مالیت پانچ کروڑ ہے۔
متاثرہ خاندانوں کی جانب سے مؤقف اپنا گیا ہے کہ کے الیکڑک کی غفلت کا ذمہ دار سندھ الیکڑک انسپکٹر بھی ہے جس کی رپورٹ آج تک پبلک نہیں کی گئی اور نہ ہی کسی نے سندھ الیکٹرک انسپکٹر سے اس حوالے سے پوچھ گچھ کی ہے۔
فرحان وزیر کا کہنا ہے کہ کراچی کے شہریوں کو انصاف دلانے کی جنگ جاری رہے گی اور وہ ہر ذمہ دار کو سزا دلانے تک لڑتے رہیں گے۔
دوسری جانب کے الیکٹرک نے نیپرا کے احکامات پر بغور نظر ثانی کرنے کے بعد اس حوالے سے اپنا جواب جمع کروانے کا کہا ہے۔ کے الیکٹرک کا کہنا ہے کہ غیر قانونی کنڈوں اور کیبل ٹی وی آپریٹرز کی جانب سے بجلی کے کھمبوں کے استعمال کی وجہ سے سیفٹی میکانزم خراب ہوجاتا ہے جو شہریوں کے لیے خطرناک ہے۔