Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

اشرف غنی دوسری بار افغانستان کے صدر

اشرف غنی نے 50.64 فیصد جبکہ عبداللہ عبداللہ نے 39.52 فیصد ووٹ حاصل کیے فوٹو اے ایف پی
افغانستان کے صدارتی انتخابات کے نتائج کے مطابق اشرف غنی دوسری بار صدر منتخب ہو گئے ہیں۔
اتوار کو افغانستان کے الیکشن کمیشن نے ابتدائی نتائج کا اعلان کیا جس کے مطابق صدر اشرف غنی کو اپنے حریف عبداللہ عبداللہ پر برتری حاصل ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق 28 ستمبر کو ہونے والے صدارتی انتخابات کے نتیجے میں اشرف غنی نے 50.64 فیصد جبکہ عبداللہ عبداللہ نے 39.52 فیصد ووٹ حاصل کیے۔
انتخابات میں حصہ لینے والے امیدوار انتخابات کے حتمی نتائج آنے سے پہلے اپنی شکایات درج کروا سکتے ہیں۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔
عبداللہ عبداللہ نے جاری بیان میں افغان عوام، حامیوں، الیکشن کمیشن اور عالمی اتحادیوں کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ وہ جائز مطالبات پورے ہونے تک ناقص انتخابی عمل کے نتائج تسلیم نہیں کریں گے۔
ابتدائی نتائج کا اعلان 19 اکتوبر کو ہونا تھا۔ الیکشن کمیشن کی سربراہ حوا عالم نورستانی نے کہا کہ ’ہم نے ایمانداری، وفاداری، ذمہ داری اور اور سچائی کے ساتھ اپنی ڈیوٹی مکمل کی ہے۔‘
’جمہوریت کی بقا کے لیے ہم نے ایک ایک ووٹ کی عزت کی ہے۔‘

صدارتی امیدوار عبداللہ عبداللہ نے انتخابی نتائج کو تسلیم کرنے سے انکار کیا ہے۔ فوٹو اے ایف پی

2001 کے بعد سے حالیہ انتخابی عمل کو سب سے زیادہ شفاف سمجھا رہا ہے۔ جرمنی نے شفاف انتخابی عمل کو یقینی بنانے کے لیے بائیومیٹرک مشینیں بھی مہیا کی تھیں تاکہ لوگ ایک دفعہ سے زیادہ ووٹ نہ ڈال سکیں۔
اس کے باوجود بیس لاکھ ستر ہزار ووٹوں میں سے تقریباً دس لاکھ ووٹ بےضابطگیوں کے باعث ضائع کر دیے گئے۔
ماضی کے مقابلے میں حالیہ انتخابات میں لوگوں کے ووٹ ڈالنے کی تعداد سب سے کم رہی ہے۔
2014 کے صدارتی انتخابات میں بھی اشرف غنی اور عبداللہ عبداللہ کے درمیان سخت مقابلہ تھا۔ عبدااللہ عبداللہ کے شکست تسلیم نہ کرنے پر امریکہ نے دونوں حریفوں کے درمیان ثالثی کا کرداد اد ا کیا تھا جس کے نتیجے میں عبداللہ عبداللہ کے ساتھ مل کر قومی اتحادی حکومت قائم ہوئی تھی۔
اس نئی حکومت کے صدر اشرف غنی اور چیف ایگزیکٹو تاجک قوم سے تعلق رکھنے والے عبداللہ عبداللہ تھے۔
حالیہ انتخابات کے نتائج میں دو مہینے کی تاخیر سے افغانوں کی ملک کے مستقبل کے حوالے سے بے یقینی میں مزید اضافہ ہوا ہے۔ پہلے ہی افغان عوام امریکہ اور طالبان کے درمیان جاری مذاکرات کے نتائج کا بے تابی سے انتظار کر رہے ہیں۔

شیئر: