مجلس شوریٰ نے وزارت محنت سے تفصیل سے رپورٹ پیش کرنے کو کہا ہے۔ فوٹو: ٹوئٹر
سعودی مجلس شوریٰ نے وزارت محنت و سماجی بہبود سے کہا ہے کہ غیر ملکی کارکنان پر فیس کے منفی اثرات کا جائزہ تیار کرایا جائے۔ سماجی اور اقتصادی سطح پر اس کے کیا اثرات پڑ رہے ہیں۔ تفصیل سے رپورٹ پیش کی جائے۔
اخبار 24 کے مطابق مجلس شوری کے ارکان نے پیر کو وزارت محنت و سماجی بہبود کی سالانہ مالیاتی رپورٹ پر بحث کی۔
ارکان شوریٰ نے نطاقات پروگرام پر کڑی نکتہ چینی کرتے ہوئے کہا کہ اس سے سعودائزیشن کی مطلوبہ شرح حاصل نہیں ہوئی۔
بعض ارکان شوریٰ نے کہا ’ بے روزگاری میں کمی کا سہرا وزارت محنت کے سر نہیں جاتا۔ وجہ یہ ہے کہ بیشتر غیر ملکی سعودی عرب کو خیر باد کہہ کر اپنے وطن چلے گئے ہیں‘۔
’دوسری وجہ یہ ہے کہ مختلف خدمات پر فیس بڑھا دی گئی ہے۔ وزارت محنت کی کسی کاوش کا کوئی عمل دخل نہیں۔ وزارت بے روزگاری ختم کرانے کے لیے کوشش تیز کرے‘۔
رکن شوریٰ عساف ابو ثنین نے اس امر پر زور دیا کہ بے روزگاری کے مناسب حل جلد از جلد پیش کیے جائیں۔ سماجی اور اقتصادی سطح پر کارکنان پر مقررہ فیس کے منفی اثرات کا جائزہ بھی جلد تیار کیا جائے۔
خاتون رکن شوریٰ ڈاکٹر سامیہ بخاری نے وزارت محنت و سماجی بہبود سے مطالبہ کیا کہ وہ نجی اداروں میں سعودیوں کو اپنے قدموں پر کھڑا کرنے کے لیے مزید محنت کرے۔زیادہ سے زیادہ شعبوں کی سعوائزیشن کی جائے۔
’سعودیوں کو کلیدی اسامیوں پر تعینات کرنے کے لیے ان کی مدد کی جائے۔سعودیوں کی کم از کم تنخواہ میں اضافہ کیا جائے‘۔
ایک اور رکن شوریٰ شہزادہ ڈاکٹر خالد آل سعود نے کہا کہ سعودی نوجوانوں کو ریٹیل کے کاروبار کی زیادہ سے زیادہ ترغیبات دی جائیں۔