ایران کی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کی ہلاکت سے پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے ردعمل میں امریکی سینیٹرز نے نیا بل متعارف کروانے کا اعلان کیا ہے جس کے تحت صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو ایران کے خلاف طاقت کے استعمال کے لیے کانگریس سے منظوری لینا ہو گی۔
امریکی صدارتی امیدوار سینیٹر برنی سینڈرز اور سینیٹر روہت کھنہ کی جانب سے سنیچر کو جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ کانگریس ایسے کسی فنڈ کی منظوری نہیں دی گی جو ایران میں یا اس کے خلاف جنگی کاروائی کے لیے استعمال ہو۔
دوسری جانب امریکی صدر کے مطابق قاسم سلیمانی کو مارنے کا فیصلہ ’جنگ روکنے‘ کے لیے کیا گیا۔
سعودی عرب نے بھی بین الاقوامی برادری کو خطے میں تحفظ اور استحکام کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقدامات اٹھانے کا کہا ہے۔
سعودی وزیر خارجہ عادل الجبیر نے کہا کہ بین الاقوامی برادری اپنی ذمہ داری نبھائے، اور تحمل کا مظاہرہ کرتے ہوئے ایسے تمام اقدامات سے گریز کرے جن سے حالات مزید خراب ہو سکتے ہیں۔
امریکی سینیٹر برنی سینڈرز مزید کہنا تھا کہ نیا قانون امریکی صدر کو ایران کے خلاف جنگ کے یکطرفہ فیصلے سے روکے گا۔
I am introducing a bill with Rep. Khanna to stop Donald Trump from illegally taking us to war against Iran.
It's working-class kids who will have to fight and die in a disastrous new Middle East conflict—not the children of billionaires. https://t.co/H6ZHjijCnj
— Bernie Sanders (@SenSanders) January 4, 2020
سینیٹرز نے امریکی ایوان نمائندگان اور سینیٹ سے یہ بل جلد منظور کرنے کو کہا ہے تاکہ کانگریس اپنی آئینی ذمہ داری نبھا سکے۔
سینیٹرز کے بیان کے مطابق ایک بار پھر ایسے خطرناک حالات پیدا ہو رہے ہیں جو مشرق وسطیٰ میں ایک اور تباہ کن جنگ کی طرف لے جا رہے ہیں۔
’ایران کے ساتھ جنگ سے متعدد جانیں ضائع ہوں گی اور مزید عربوں ڈالر خرچ ہوں گے، کشیدگی بڑھے گی، اور مزید لوگ بے گھر ہوں گے۔‘
’بین الاقوامی تعلقات میں جنگ آخری حربہ ہونا چاہیے۔ اسی لیے ہمارے بانیوں نے جنگ کا معاملہ کانگریس کے ذمہ کیا تھا۔‘
اس سے قبل صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک مختصر پریس کانفرنس میں کہا کہ امریکی فوج نے ان کی ہدایت پر دنیا کے ‘اولین دہشت گرد‘ قاسم سلیمانی کو ہلاک کیا ہے۔
ساتھ ہی صدر ٹرمپ نے امریکی پالیسی واضح کرتے ہوئے کہا کہ ’جو دہشت گرد امریکیوں کو نقصان پہنچاتے ہیں یا نقصان کا ارادہ رکھتے ہیں، ہم آپ کو تلاش کریں گے، ہم آپ کو تباہ کر دیں گے۔ ہم ہمیشہ اپنے سفارتکاروں، فوجیوں، تمام امریکیوں، اور اپنے اتحادیوں کا تحفظ کریں گے۔‘
A statement from President @realDonaldTrump: pic.twitter.com/Jfy4GCLdif
— The White House (@WhiteHouse) January 3, 2020
ٹرمپ نے مزید کہا کہ ’سلیمانی امریکی سفارتکاروں اور فوجی اہلکاروں پر حملے کا منصوبہ بنا رہا تھا، لیکن ہم نے اسے پکڑ لیا اور ختم کر دیا۔ کئی سالوں سے سلیمانی کی لیڈر شپ میں القدس فورس نے سینکڑوں امریکی شہریوں اور فوجیوں کو ہلاک، زخمی اور نشانہ بنایا۔‘
صدر ٹرمپ نے مزید کہا کہ امریکہ اب سکھ کا سانس لے سکتا ہے کہ جنرل قاسم سلیمانی کی دہشت ختم ہوگئی ہے۔
ٹرمپ نے واضح کیا کہ انہوں نے جنرل سلیمانی کو ہلاک کرنے کا اقدام جنگ شروع کرنے کے لیے نہیں بلکہ جنگ ختم کرنے کے لیے کیا ہے۔
ساتھ ہی ٹرمپ نے کہا کہ وہ ایرانی قوم کی عزت کرتے ہیں اور ایران کی موجودہ حکومت کو تبدیل کرنے کے خواہش مند نہیں ہیں۔
امریکی کانگریس ممبران نے صدر ٹرمپ کے اقدام کو یکطرفہ قرار دیتے ہوئے تنقید کا نشانہ بنایا۔
ڈیموکریٹک پارٹی کی رہنما الہان عمر نے صدر ٹرمپ کے کسی غیر ملکی افسر کو ہلاک کرنے پر ’شدید غصے‘ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ صدر ٹرمپ نے کانگریس کی منظوری کے بغیر یہ قدم اٹھایا۔ انہوں نے کہا کہ اس اقدام سے ایک اور جنگ شروع ہونے کا خدشہ ہے، جس کے نتائج سے نمٹنے کے لیے صدر ٹرمپ کے پاس کوئی پلان نہیں۔
We are outraged the president would assassinate a foreign official, possibly setting off another war without Congressional authorization and has zero plan to deal with the consequences.
But of course you know that. https://t.co/GzfdKilV4t
— Ilhan Omar (@IlhanMN) January 3, 2020
ڈیموکریٹ رکن رشیدہ طلیب نے کہا کہ جنگ نافذ کرنے کا اختیار صرف کانگریس کے پاس ہے اور ہمیں اپنی ذمہ داری نبھاتے ہوئے ایران کے ساتھ جنگ کی مخالفت کرنی چاہیے۔
We cannot stay silent as this lawless President recklessly moves us closer to yet another unnecessary war that puts innocent lives at risk at home & across the globe. Congress alone has the authority to declare war, & we must reclaim our responsibility & say no to war with Iran.
— Rashida Tlaib (@RashidaTlaib) January 3, 2020
ایوان نمائندگان کی سپیکر نینسی پیلوسی کا کہنا تھا صدر ٹرمپ کا ایرانی القدس فورس کے سربراہ جنرل قاسم سلیمانی کو مارنے کا اقدام کانگریس کی منظوری کے بغیر تھا۔
صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے یکطرفہ اقدام سے خطے میں مزید کشیدگی کا خطرہ بڑھ گیا ہے۔ اقوام متحدہ نے بھی عالمی طاقتوں کو احتیاط برتنے کی ہدایت کی ہے۔
-
واٹس ایپ پر کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں