پیمرا کی جانب سے نجی ٹیلی ویژن چینل ’اے آر وائی‘ پر منگل کو نشر ہونے والے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ اور اس کے میزبان کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی عائد ہونے کا فیصلہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا ہے جہاں یہ سوال اٹھایا جا رہا ہے کہ وفاقی وزیر پر پابندی کیوں نہیں لگائی گئی؟
منگل کو ٹیلی ویژن پروگرام میں جوتا لائے جانے کے بعد گذشتہ تین روز سے فوجی بوٹ، وفاقی وزیر اور ٹیلی ویژن میزبان کاشف عباسی سوشل میڈیا بالخصوص ٹوئٹر کے ٹاپ ٹرینڈز کا حصہ ہیں۔ ابتدائی گفتگو میں صارفین کی زیادہ توجہ جوتا لانے کے عمل پر رہی البتہ پیمرا کے حکم نامے کے بعد پروگرام نشر کرنے والا چینل اور ٹی وی میزبان بھی بحث کا نمایاں حصہ بنے رہے۔
’اے آر وائی‘ نیوز کے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ اور اس کے میزبان کاشف عباسی پر 60 روز کی پابندی کے حکم نامے پر سوشل میڈیا صارفین کی جانب سے بھی ردِعمل سامنے آیا ہے اور لوگوں نے اس فیصلے کے حق اور مخالفت میں دلائل دیے ہیں۔پروگرام آف دی ریکارڈ کے میزبان کاشف عباسی کی اہلیہ مہر بخاری جو خود بھی ایک نجی ٹیلی ویژن چینل پر پروگرام کرتی ہیں، نے پیمرا کی جانب سے اس پابندی کو مضحکہ خیز قرار دیا ہے۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ ’کیا فیصل واوڈا پر بھی پابندی لگائی جائے گی؟ ان شوز کے بارے میں کیا خیال ہے جہاں سیاست دانوں کی بے عزتی کی جاتی ہے؟ یہ شرم ناک ہے، کس طرح ’مخصوص‘ لوگوں کو نشانہ بنایا جاتا ہے۔
#PEMRA notice to #ARYNews putting @Kashifabbasiary off air for 2 months! Ridiculous. Will the federal minister be banned as well? What abt all the shows where politicians have been humiliated? It's a shame how "selectively" muscles are flexed. Excessive & uncalled for pic.twitter.com/kKtvPM5vqg
— Meher Bokhari (@meherbokhari) January 15, 2020
آر جے اویس نامی ٹوئٹر صارف نے لکھا کہ ’پیمرا نے فیصل واوڈا پر پابندی لگانے کے بجائے پروگرام اور اس کے میزبان پر ہی 60 روز کے لیے پابندی لگا دی۔ شاباش۔
Instead of banning Faisal Vowda and such, PEMRA has punished Kashif Abbasi and banned him for 60 days. شاباش PEMRA#KashifAbbasi #offtherecord #PEMRA pic.twitter.com/s37FamCOln
— RJ Awais (@awaisonic) January 16, 2020
پاکستان پیپلز پارٹی کی رکن قومی اسمبلی ناز بلوچ نے بھی پروگرام اور اس کے میزبان پر پابندی کی مخالفت کرتے ہوئے کہا کہ ’پیمرا کو صحافیوں کے حقوق غصب کرنے کا سلسلہ روک دینا چاہیے۔ صحافیوں کو ڈکٹیشن دینا اور پابندی لگانا بنیادی حقوق کی خلاف ورزی ہے۔
PEMRA should stop usurping the basic rights of media personnel, the dictation and imposition of ban on journalists who are simply using the basic right to speech is utter violation. Alas! Democracy has never been so weak ever in the history of our country. #PEMRA
— Naz Baloch (@NazBaloch_) October 28, 2019
سجاول اعجاز نے ٹویٹ میں پیمرا کی جانب سے عائد کی گئی پابندی کو سراہتے ہوئے کہا کہ ’جب آپ سیاست دانوں کے ذریعے پروگرام کی ریٹنگ بڑھانے کی کوشش کریں گے تو ایسی پابندی کا سامنا کرنا پڑے گا۔‘
واضح رہے کہ منگل کی رات 8 بجے براہ راست نشر ہونے والے پروگرام ’آف دی ریکارڈ‘ میں پاکستان تحریک انصاف کے رہنما اور وفاقی وزیر آبی وسائل فیصل واوڈا اپنے ساتھ ایک جوتا لے آئے تھے جو انہوں نے پروگرام کے دوران میز پر رکھ دیا تھا۔
فیصل واوڈ کا کہنا تھا کہ ’اپوزیشن اور بالخصوص مسلم لیگ ن نے لیٹ کر اس بُوٹ کو عزت دی ہے اور اس بُوٹ کو انہوں نے زبان سے چمکایا ہے۔‘
واضح رہے کہ اس پروگرام میں شریک دیگر دو مہمان پاکستان مسلم لیگ ن کے سینیٹر جاوید عباسی اور پاکستان پیپلز پارٹی کے رہنما قمر زمان کائرہ احتجاجاً اٹھ کر چلے گئے تھے۔
عبدالرحیم نامی ٹوئٹر صارف نے کہا کہ ’دیگر ٹی وی چینلز کے بارے میں پیمرا کا کیا حکم ہے جو کاشف عباسی کے پروگرام کو دکھا رہے ہیں؟
شایدہ محمد کا کہنا ہے کہ ’اس پابندی پر چیئرمین پیمرا کو برطرف کیا جانا چاہیے۔
جنید زیڈ کمبوہ نامی ٹوئٹر صارف کا کہنا ہے کہ ‘پیمرا نے اچھا کھیلا لیکن فیصل واوڈا کےبارے میں کیا خیال ہے؟
Umm PEMRA played well but what about that Federal Minister?
#KashifAbbasi #PEMRA
— Junaid Z. Kamboh (@junyaidkamboh) January 15, 2020
صحافی فائزہ داؤد کا کہنا ہے کہ ’کاشف عباسی نے اگلے روز کے پروگرام میں یہ وضاحت کی کہ انہوں نے تاخیر سے ردِعمل دیا تاہم یہ ڈرامہ نہیں تھا۔ انہوں نے سوال کیا کہ پیمرا کا وفاقی وزیر فیصل واوڈا کو نوٹس کہاں ہے؟ اور کیا تحریک انصاف نے ان کے خلاف کوئی کارروائی کی ہے؟
#KashifAbbasi has clarified in the intro of next day’s prog #offtherecord that “his reaction to the boot being displayed on the table was delayed.” But, it was not ‘theatrics’
Where is #PEMRA ‘s notice to Federal Minister #FaisalVawda ? Also, has #PTI taken any action?#ARYNews https://t.co/iSkEcnrZAI
— Faeza Dawood (@FaezaDawood) January 16, 202
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں