پاکستان میں حزب اختلاف کی سب سے بڑی جماعت پاکستان مسلم لیگ کے صدر شہباز شریف نے کہا ہے کہ ’سابق وزیر اعظم میاں نواز شریف کی صحت غیر مستحکم ہے اور ان کی غیر مستحکم صحت کے پیش نظر ان کی صاحبزادی مریم نواز کو اپنے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جائے۔‘
نواز شریف کی صحت اور علاج معالجے کے حوالے سے بدھ کو جاری ایک بیان میں شہباز شریف کا کہنا تھا کہ ’نوازشریف ابھی تندرست نہیں اور ان کی صحت غیر مستحکم ہے۔ ان کے علاج کے لیے ضروری عمل میں دو مرتبہ تبدیلی کرنا پڑی کیونکہ مریم نوازشریف جو ایسے وقت میں اپنے والد کے پاس رہنا چاہتی ہیں، کو پاکستان سے آنے کی اجازت نہیں دی گئی۔‘
مزید پڑھیں
-
نواز شریف کے پاس اب کیا آپشنز ہیں؟Node ID: 440531
-
’ان ہاؤس تبدیلی سے سانپ سیڑھی کا کھیل جاری رہے گا‘Node ID: 454216
-
’انقلاب کیسے آئے گا؟ بتائیں نا انکل؟‘Node ID: 456951
ان کے مطابق پیچیدہ نوعیت کی متعدد جان لیوا بیماریوں کے لاحق ہونے کی بنا پر نوازشریف کی صحت کی صورت حال نازک ہے۔ ’ان کو پہلے بھی دومرتبہ اوپن ہارٹ سرجری سمیت متعدد اقسام کے علاج کے عمل سے گزرنا پڑا ہے۔‘
مسلم لیگ ن کے صدر کا کہنا تھا کہ ’نواز شریف کے عارضہ قلب کی موجودہ صورت حال کی تشخیص اورعلاج کی حکمت عملی لندن کے رائل برومپٹن ہسپتال میں مرتب ہوئی۔ ’معالجین نے ان کے دل کی شریانوں اور خون کے بہاؤ میں رکاوٹوں، دل کے بڑے حصے اور اس کے کام کرنے کے عمل کے شدید متاثر ہونے کا انکشاف کیا ہے۔‘
شہباز شریف کا مزید کہنا تھا کہ ’زندگی کے مشکل ترین وقت میں مریم نواز اپنے والد کے لئے ڈھارس، عافیت و آسودگی، غم بانٹنے اور ان کی قوت کا باعث بنیں۔ ’یہ انتہائی افسوس ناک ہے کہ انہیں اپنے والد کی دیکھ بھال کے لیے لندن آنے کی اجازت نہیں دی جا رہی ہے۔ ‘
ان کے مطابق مریم نوازشریف کے میاں صاحب کے پاس نہ ہونے کی بنا پر ماہر امراض قلب کو دو بار ’کارڈیک کیتھیٹرائزیشن‘ کا طے شدہ عمل تبدیل کرنا پڑا۔
’میاں صاحب کی صحت کی غیر مستحکم حالت کے پیش نظر مریم نواز کو اپنے والد کے پاس آنے کی اجازت دی جائے کیونکہ جتنا وقت گزر رہا ہے اتنی ہی طبی عمل کے لئے گنجائش کم ہو رہی ہے۔‘
-
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں