سعودی عرب میں 20 برس سے بچھڑے باپ بیٹا مل گئے۔
والد کا ڈی این اے بیٹے سے میچ ہونے کی رپورٹ پراسیکیوشن جنرل کے ادارے کو پیش کر دی گئی ہے۔
مملکت کے مشرقی ریجن میں مقیم علی الخنیزی نے 20 برس بعد اپنے بیٹے کو سینے سے لگاتے ہوئے کہا ’میں ہمیشہ اپنے بیٹے کی یاد کو دل میں رکھتا تھا۔ مجھے اس بات کا یقین تھا کہ ایک نہ ایک دن اپنے گمشدہ بیٹے سے ملوں گا اور آج وہ دن بھی آہی گیا۔‘
یاد رہے کہ دمام میں مقیم علی الخنیزی کے بیٹے کو پیدائش کے فوری بعد ایک عورت ہسپتال سے اغوا کر کے لے گئی تھی۔
علی الخنیزی نے بیٹے کی گمشدگی کی رپورٹ پولیس میں درج کرائی تھی اور اخبارات میں بھی تلاش گمشدہ کے اشتہارات شائع کروائے تھے ۔
گمشدہ بیٹے کی اطلاع دینے والے کو 20 برس قبل 50 ہزار ریال انعام دینے کا بھی اعلان کرایا تھا مگر قدرت کو کچھ اور ہی منظور تھا۔
الخنیزی کے بیٹے کا نام اغواکار خاتون نے موسیٰ رکھا تھا۔ اس کے بارے میں دوہفتے قبل اس وقت پتہ چلا جب خاتون بچے کی شناختی دستاویز بنوانے کی کوشش کی۔
دستاویز طلب کرنے پر تحقیقات کی گئی تو پتہ چلا کہ موسیٰ وہی بچہ ہے جسے مشرقی ریجن کے ہسپتال سے اغوا کیا گیا تھا۔
پولیس نے خاتون سے تفتیش کی تو اس نے بیس برس قبل کی بچے کے اغوا کی واردات سے پردہ اٹھاتے ہوئے تمام حالات سے تحقیقاتی افسر کو مطلع کر دیا۔
دوسری جانب موسیٰ کے حقیقی والد علی الخنیزی سے پولیس نے رابطہ کرنے کی کوشش کی جو بیرون ملک گئے ہوئے تھے تاہم انہیں یہ معلوم ہو گیا تھا کہ پولیس ان سے کیوں رابطہ کرنے کی کوشش کررہی ہے۔
علی الخنیزی نے مملکت آتے ہی پولیس سٹیشن سے رابطہ کیا جہاں ڈی این اے ٹیسٹ کے لیے خون کا نمونہ حاصل کیا گیا ۔
فيديو | اللحظات الأولى للقاء #موسى_الخنيزي بأهله بعد 20 عاما من الاختطاف#الإخبارية pic.twitter.com/KBAlKvKmzK
— قناة الإخبارية (@alekhbariyatv) February 18, 2020