پاکستان کے صوبہ پنجاب کی ہائی کورٹ نے وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) سے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے کی شادی کی تقریب کی تصاویر اور ویڈیوز پر طنزیہ تبصروں کی رپورٹ طلب کر لی ہے۔
سابق چیف جسٹس کے حوالے سے عدالتی حکم اس وقت سامنے آیا جب سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے نئے رولز پر عملدرآمد کے حوالے سے ایک کیس کی لاہور ہائی کورٹ میں سماعت ہوئی۔
مزید پڑھیں
-
ڈیم فنڈ میں عطیہ دینے کیلئے شہری کا طویل پیدل سفرNode ID: 368876
-
سوشل میڈیا: سماجی تنظیموں کا حکومتی مشاورت کا بائیکاٹNode ID: 462336
-
’سوشل میڈیا کوارڈینیٹر سویلین یا فوجی؟‘Node ID: 462511
درخواست گزار وکیل منیر احمد نے پہلے سے جاری مقدمے میں ایک متفرق درخواست دائر کی جس میں انہوں نے سابق چیف جسٹس میاں ثاقب نثار کے بیٹے کی شادی کی تقریب کے حوالے سے سوشل میڈیا پر جاری طنزیہ تبصرے کرنے اور پھیلانے والوں کے خلاف کارروائی کی درخواست کی گئی ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد ایف آئی اے سے اس حوالے سے رپورٹ طلب کر لی ہے۔
درخواست گزار وکیل نے عدالت میں موقف اختیار کیا کہ سوشل میڈیا پرسابق چیف جسٹس آف پاکستان میاں ثاقب نثار کے صاحبزادے کی شادی اور ڈیم کی تعمیر پر طنزیہ تبصرے کیے جارہے ہیں۔ اور براہ راست کی ان کی ذات کو نشانہ بنایا جا رہا ہے۔
انہوں نے موقف اختیار کیا کہ وفاقی کابینہ نے یوٹیوب، ٹک ٹاک، فیس بک، ٹویٹ اور ڈیلی موشن جیسے سوشل میڈیا کو ریگولیٹ کرنے کے لیے رولز کی منظوری دے دی ہے اور رولز میں تمام سوشل میڈیا ایپلی کیشنز کو پاکستان میں رجسٹرڈ کرنے اور ان کے دفاتر کھولنے کا بھی کہا گیا ہے۔
![](/sites/default/files/pictures/March/36511/2020/d2bebcgx0aecagl.jpg)