سعودی عریبین مانیٹری اتھارٹی (ساما) نے عندیہ دیا ہے کہ ’بینک خدمات پر چھوٹے اور درمیانے درجے کے اداروں اور کمپنیوں سے فیس لی جا سکتی ہے-‘
ساما کے مطابق ’اصولی طور پر اس میں کوئی حرج نہیں البتہ بینکوں کو اس سلسلے میں ساما سے منظوری لینا ہوگی‘-
الاقتصادیہ نے ساما کے حوالے سے بتایا کہ کمپنیوں اور اداروں سے بینک خدمات پر فیس ساما کی اجازت سے ہی لی جاسکتی ہے منظوری کے بغیر ایسا ممکن نہیں ہے-
ساما نے مزید کہا کہ’ وزارت بلدیات و دیہی امور اور وزارت تجارت کے تعاون سے اپریل میں اس کی شروعات ہو سکتی ہے‘-
اپریل سے آن لائن ادائیگی کا رواج بڑے پیمانے پر شروع ہوگا اس حوالے سے کمپنیوں اور چھوٹے و درمیانے درجے کے اداروں کو بینکوں سے مختلف خدمات حاصل کرنا پڑیں گی-
مقامی بینک ان خدمات پر فیس وصول کرسکتے ہیں- بینکوں کو اس سلسلے میں ساما کے ساتھ رابطے میں رہنا ہوگا-
دریں اثنا اخبار 24 کے مطابق ساما نے تمام بینکوں ، مالیاتی خدمات فراہم کرنے والے اداروں اور سعودی عرب میں آن لائن ادائیگی کی خدمات پیش کرنے والوں سے کہا ہے کہ وہ نجی خدمات کی آن لائن ادائیگی کے وسائل سرمایہ کاروں اور تاجروں کو مہیا کریں۔
مزید پڑھیں
-
بینک خدمات پر فیس وصولی، حقیقت کیا ہے؟
Node ID: 464156
ساما نے زور دیا ہے کہ بینکوں ، مالیاتی خدمات پیش کرنے والے اداروں اور ادائیگی کی خدمات مہیا کرنے والوں کو بینکوں میں کھاتے کھولنے کی درخواستیں وصول کرنے کے لیے پوری طرح سے تیار ہونا پڑے گا۔
نجی خدمات مہیا کرنے والے تاجروں کے لیے آن لائن حساب کتاب کاانتظام کرنے کے لیے تیا رہوجائیں اور ساما سے مجاز آن لائن ادائیگی کے وسائل کی فراہمی کی بھی تیاری کرلیں۔
ساما کے مطابق مختلف چینلز سے ملنے والی درخواستیں نمٹانا ہوں گی۔ مشترکہ نمبر،سرکاری ویب سائٹ اور شاخوں سے اس قسم کی درخواستیں موصول ہوں گی۔