Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپین کو بھی لاک ڈاؤن کرنے کا اعلان

قوم سے خطاب میں سپین کے وزیراعظم نے کہا کہ گلیوں میں نکلنے پر فوری پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ فوٹو: اے ایف پی
یورپ میں تیزی سے پھیلتے کورونا وائرس سے بچاؤ اور احتیاطی تدابیر اختیار کرتے ہوئے اٹلی کے بعد سپین نے بھی ملک کو لاک ڈاؤن کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق سپین کے وزیراعظم پیڈرو سانشز نے پابندیوں کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ کام پر جانے، طبی مدد لینے اور اشیائے ضروریہ کی خریداری کے علاوہ گھر سے نہ نکلا جائے۔
سپین میں کورونا کے ڈیڑھ ہزار سے زائد نئے کیسز کی تصدیق ہوئی ہے۔ اس طرح کل متاثرین کی تعداد پانچ ہزار 700 سے  بڑھ گئی ہے جبکہ وائرس سے مرنے والوں کی تعداد 183 ہے۔
یہ اٹلی کے بعد یورپ میں کورونا کے متاثرین کی دوسری بڑی تعداد ہے۔
واضح رہے کہ سپین نے سنیچر کو ملک میں 15 دنوں کے لیے ہنگامی حالت کا نفاذ کیا تھا۔
کابینہ کے اجلاس کے بعد قوم سے خطاب میں سپین کے وزیراعظم نے کہا کہ گلیوں میں نکلنے پر فوری پابندی عائد کی جا رہی ہے۔ ’شہری گھروں سے کام پر جانے کے لیے نکل سکتے ہیں، روٹی خریدنے کے لیے بھی جا سکتے ہیں اور طبی امداد لینے کے لیے بھی، مگر دوستوں کے گھروں میں ڈنر کے لیے جانے کی اجازت نہیں۔‘
سپین کے وزیراعظم نے کہا کہ پولیس اس بات کو یقینی بنائے گی کہ شہریوں کی نقل و حرکت پر پابندی پر عمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ سپین کے وزیراعظم کی اہلیہ کا کورونا ٹیسٹ کا نتیجہ مثبت آیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جو اقدامات کیے جا رہے ہیں وہ سخت ہیں اور بدقسمتی سے ان کے نتائج بھی بھگتنا ہوں گے مگر اس وائرس کو روکنے سے ہمارے ہاتھ نہیں کانپیں گے۔

اٹلی کے بعد یورپ میں سپین کورونا سے سب سے زیادہ متاثرہ ملک ہے۔ فوٹو: اے ایف پی

’ہم یہ جنگ جیتیں گے۔ لیکن یہ اہم ہے کہ اس کامیابی کے لیے ہمیں جو قیمت چکانی پڑے وہ جس قدر ممکن ہو کم رہے۔‘
سپین کے وزیراعظم نے کہا کہ ملک بھر میں ادویات اور سپر مارکیٹس کے علاوہ تمام سٹورز بند رکھے جائیں گے۔
وائرس سے متاثرہ میڈرڈ کے علاقے میں بارز، ریستوران اور دیگر تمام دکانیں پہلے ہی دو ہفتوں کے لیے بند کی جا چکی ہیں۔
اے ایف پی کے مطابق سپین کے دوسرے علاقوں میں بھی مقامی حکومتوں نے میڈرڈ کے طرز پر سکولوں میں چھٹیاں دے دی ہیں۔

شیئر: