انڈیا میں کورونا وائرس کے تحت 21 دن کا لاک ڈاؤن جاری ہے جسے مبصرین انسانی المیے سے تعبیر کر رہے ہیں یہاں تک کہ وزیراعظم نریندر مودی نے اس سلسلے میں عوام سے معافی بھی مانگی ہے لیکن عوام کا کہنا ہے ان کی زندگی دشوار تر ہوتی جا رہی ہے۔
سب سے زیادہ مشکلات میں دیہاڑی دار مزدور ہیں کیونکہ فیکٹریوں میں کام بند ہونے سے ان کے روزگار ختم ہو گئے ہیں۔ چھوٹی سطح پر کنٹریکٹ پر کام کروانے والے ٹھیکیدار محمد دستگیر نے فون پر اردو نیوز کو بتایا کہ ان کے مزدور بے روزگار ہوگئے ہیں اور وہ مزدوروں کو بٹھا کر کھلانے پر مجبور ہیں لیکن آخر وہ کتنے دنوں ایسا کر سکتے ہیں؟
مزید پڑھیں
-
انڈیا: غریب افراد کے لیے امدادی پیکیجNode ID: 467326
-
عراق میں کورونا سے وفات پانے والوں کی تدفین کا مسئلہNode ID: 467451
-
انڈیا میں ڈاکٹروں سے 'اچھوت' جیسا سلوکNode ID: 467511
ان کے تقریباً ایک درجن سے زیادہ مزدور گجرات میں ایم آر ایف کمپنی کے ایک پروجیکٹ میں بجلی کی تاریں بچھانے کا کام کر رہے تھے۔ ان کا کہنا ہے کہ ان کے سارے مزدور بہار سے تعلق رکھتے ہیں اور وہ پھنس کر رہ گئے ہیں۔ لاک ڈاؤن کے سبب انہیں گھروں کو بھی نہیں بھیجا جا سکتا۔
ان کا کہنا ہے کہ وہ ان حالات کا سامنا کر رہے واحد ٹھیکیدار نہیں ہیں بلکہ ملک بھر میں ان جیسے ہزاروں افراد ہیں۔
لاک ڈاؤن پورے انڈیا میں مرکزی حکومت کی جانب سے کیا گیا ہے لیکن ریاستیں اپنے اپنے طور پر اس کا نفاذ کر رہی ہیں۔ عام تاثر یہ ہے کہ پولیس کی اجارہ داری ہے۔
وزیراعظم مودی نے کہا ہے کہ سماجی دوری بنائیں نہ کہ جذباتی دوری لیکن ملک کے طول عرض سے انسانی المیے کی ایسی داستانیں سامنے آ رہی ہیں جو اس سے قبل سنی اور دیکھی نہیں گئیں۔ بڑے شہروں سے سینکڑوں کلومیٹر کا فاصلہ طے کرکے اپنے گھروں کو جانے والے افراد کا کہنا ہے کہ اگر وہ گھر نہ پہنچے تو بھوک سے مر جائیں گے۔
سماجی اور اخلاقی دوری کی ایک مثال ان دنوں سوشل میڈیا پر وائرل ہے اور ملک کی اہم ترین شخصیات اس پر اپنے تاثرات کا اظہار کر رہی ہیں۔
معروف مصنف زینب سکندر نے ٹویٹ کی ہے کہ اترپردیش میں بلند شہر کے ایک شخص روی شنکر کی گذشتہ دنوں موت ہو گئی۔ لوگ کورونا کے ڈر سے ان کے جنازے کو کندھا دینے کے لیے نہیں نکلے یہاں تک کہ ان کے رشتے دار بھی ان کی مدد کو نہیں آئے۔ لیکن ان کے مسلمان پڑوسیوں نے ان کی ارتھی کو کندھا دیا اور ان کی لاش کے ساتھ 'رام نام ستیہ ہے' کا نعرہ لگاتے رہے۔'
In Bulandshahr, a man named Ravishankar died. Because of the #COVID fear, none of his relatives came to lift the bier. His Muslim neighbours came,lifted the bier & also chanted "Ram Naam Satya hai" in the funeral procession. pic.twitter.com/g4TLPsxdpH
— Zainab Sikander (@zainabsikander) March 29, 2020
یہ واقعہ ایک طرف ہندو مسلم ہم آہنگی اور دوسری طرف لوگوں کے خوف اور سماجی دوری کا عکاس ہے۔ کانگریس کے اہم رہنما ششی تھرور نے اس ہم آہنگی کو سراہا ہے جبکہ زینب سکندر کی پوسٹ کو ٹویٹ کرتے ہوئے 'پیس اینڈ کنفلکٹ' کے پروفیسر اشوک سوائیں نے ہندوؤں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور لکھا ہے کہ 'فخر سے کہو کہ ہم ہندو ہیں۔'
ایک دوسری ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ روم کے پاس نیرو تھا جبکہ انڈیا کے پاس مودی ہے۔ ایک اور ٹویٹ میں انہوں نے لکھا ہے کہ لوگ کورونا وائرس کے بجائے مودی کے 21 دنوں کے لاک ڈاؤن سے ہلاک ہو جائیں گے۔
More Indians are dying due to Modi's unplanned #21DaysofLockdown than suffering from #Coronavirus! https://t.co/Nd6RkshYIt via @scroll_in
— Ashok Swain (@ashoswai) March 29, 2020