Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

'ڈنڈا برسا کےکہتے ہیں ہسپتالوں میں کام کرو'

ینگ ڈاکٹرز نے ایمرجنسی سروسز سمیت تمام شعبوں کا بائیکاٹ کر رکھا ہے (فوٹو:سوشل میڈیا)
کوئٹہ میں کورونا سے بچاﺅ کے لیے حفاظتی کٹس کا مطالبہ کرنے والے ینگ ڈاکٹرز پر تشدد اور گرفتاریوں کے بعد بلوچستان حکومت تنقید کی زد میں ہے۔
نیویارک ٹائمز، سی این این اور دی گارڈین سمیت عالمی میڈیا نے بھی اس واقعہ کو کوریج دی ہے۔ ایمنسٹی انٹرنیشنل ساﺅتھ ایشیا شاخ نے ڈاکٹروں کی گرفتاری کو پرامن احتجاج کے حق پر حملہ قرار دیتے ہوئے کہا ہے کہ کورونا وائر س کی جنگ لڑنے والے ان ہیروز کو درکار حفاظتی سامان فراہم کیا جانا چاہیے۔
تاہم وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹر مخصوص اہداف رکھنے والی مافیا کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں۔
اپنے بیان میں وزیراعلیٰ کا کہنا تھا کہ میڈیکل سٹور ڈیپارٹمنٹ سینئر ڈاکٹروں، پروفیسروں، بیورو کریسی اور سیاستدانوں کی شکل میں مافیا میڈیکل سپلائی اور ٹرانسفر پوسٹنگ پر کنٹرول چاہتا ہے۔ 
دوسری جانب پیر کو وزیراعلیٰ ہاﺅس کے قریب زرغون روڈ پر احتجاج کے دوران گرفتار ہونے والے 100 سے زائد ینگ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکل سٹاف نے حکومت کی جانب سے رہائی کے احکامات کے باوجود تھانوں سے نکلنے سے انکار کردیا ہے۔
ینگ ڈاکٹرز ایسوسی ایشن کوئٹہ کے جنرل سیکریٹری ڈاکٹر حنیف لونی کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹرز مطالبات تسلیم ہونے تک تھانوں میں ہی بیٹھیں رہیں گے۔

وزیراعلیٰ بلوچستان جام کمال خان کا کہنا ہے کہ ینگ ڈاکٹر مخصوص اہداف رکھنے والی مافیا کے ہاتھوں میں کھیل رہے ہیں (فوٹو:اردو نیوز)

ڈاکٹرحنیف لونی نے اردو نیوز کو بتایا کہ حکومتی رویے میں کوئی تبدیلی نہیں آئی، وزیراعلیٰ وزیراعلیٰ ٹویٹ کرکے بے بنیاد الزامات لگارہے ہیں۔ ہم کسی مافیا کا حصہ نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پوری دنیا میں ڈاکٹرز کو خراج تحسین پیش کیا جارہا ہے یہاں ان پر ڈنڈے برسائے گئے۔ سڑکوں پر مارنے پیٹنے کے بعد اب ڈاکٹرز سے کہا جا رہا ہے کہ ہسپتالوں میں جا کر کام کریں۔ 
انہوں نے مزید بتایا کہ ینگ ڈاکٹرز ایمرجنسی سروسز سمیت تمام شعبوں کا بائیکاٹ کیا ہے۔
منگل کو کوئٹہ کے دو بڑے ہسپتالوں سول ہسپتال اور بولان میڈیکل کمپلیکس میں ڈاکٹروں کی جانب سے بائیکاٹ اور ایمرجنسی سروسز بند کرنے سے مریضوں کو سخت مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔
ینگ ڈاکٹرز نے آپریشن تھیٹرزکو بھی بند کیا جس کی وجہ سے ایمرجنسی میں لائے گئے مریضوں کے آپریشن بھی نہیں ہوسکے۔
بولان میڈیکل کمپلیکس ہسپتال کوئٹہ میں محمد بخش نے بتایا کہ ان کے چچا زاد بھائی کو اپینڈیکس ہے۔ ایک سینیئر ڈاکٹر نے مریض کو دیکھا اور کہا کہ انہیں فوری آپریشن کی ضرورت ہے مگر آپریشن تھیٹر کو تالے لگے ہوئے ہیں۔ شہر کے بیشتر نجی ہسپتال بھی بند ہیں، ہمارا مریض تڑپ رہا ہے ہم کہاں جائیں؟'

ڈاکٹر حنیف لونی کا کہنا ہے کہ 19 ڈاکٹرز حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں (فوٹو:ٹوئٹر)

محکمہ صحت کے مطابق بلوچستان میں اب تک کورونا کے204 کیسز رپورٹ ہوئے ہیں جن میں سے 24 ڈاکٹرز، پیرا میڈیکس اور محکمہ صحت کے اہلکار بھی شامل ہیں۔ ڈاکٹر حنیف لونی کا کہنا ہے کہ 19 ڈاکٹرز حفاظتی کٹس نہ ہونے کی وجہ سے کورونا میں مبتلا ہوچکے ہیں۔
بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی نے اردو نیوزکو بتایا کہ ڈاکٹرز نے ہماری اپیل نہیں سنی اور دفعہ 144کی خلاف ورزی کرتے ہوئےوزیراعلیٰ ہاوس آنے کی کوشش کی۔ گرفتاری کے ایک گھنٹے بعد بلوچستان حکومت نے رہائی کے احکامات دیے مگر ڈاکٹرز بضد ہیں۔
لیاقت شاہوانی کے مطابق طبی اورحفاظتی سامان کی عالمی مارکیٹ میں قلت ہے اس کے باوجود حکومت نے سینکڑوں پی پی ای کٹس،32ہزار سرجیکل ماسک، 25ہزار دستانے سمیت بڑی تعداد میں حفاظتی سامان ڈاکٹرز کو فراہم کیا ہے۔ 
ان کا کہنا تھا کہ 'ہم نے کبھی یہ نہیں کہا کہ یہ طبی اور حفاظتی سامان مکمل ہے ہم مزید بھی اقدامات کررہے ہیں ۔ڈاکٹروں اور پیرا میڈیکس کی کمی دور کرنے کے لیے 1400 نئی بھرتیوں کی منظوری دی گئی ہے۔
صوبائی حکومت کے ترجمان نے بتایا کہ این ڈی ایم اے نے چار سو مکمل باڈی پروٹیکٹر، 745پی پی ای کٹس،7700فیس ماسک،25ہزار دستانے اورایک ہزار این 95ماسک فراہم  کیے ہیں جبکہ چینی کمپنیوں نے بھی سامان بھیجا ہے۔

بلوچستان حکومت کے ترجمان لیاقت شاہوانی کا کہنا ہے کہ بلوچستان حکومت نے رہائی کے احکامات دیے مگر ڈاکٹرز بضد ہیں (فوٹو:سوشل میڈیا)

سینئر ڈاکٹروں کی تنظیم پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کی بلوچستان اور کوئٹہ شاخ نے ینگ ڈاکٹرز پر تشدد اور ان کی گرفتاریوں کی مذمت کی ہے تاہم ان کا کہنا ہے کہ وائی ڈی اے کی جانب سے ایمرجنسی سروسز کو بند کرنے کا فیصلہ درست نہیں، اس سے عام عوام کو مشکلات کا سامنا ہے۔
پاک فوج نے بھی کوئٹہ کے ڈاکٹروں کو حفاظتی سامان فراہم کرنے کا اعلان کیا ہے ۔پاک فوج کے شعبہ تعلقات عامہ (آئی ایس پی آر)کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی ہدایت پر بلوچستان میں کورونا کے خلاف جنگ پر فرنٹ لائن پر لڑنے والے ڈاکٹرزاور طبی عملے کے لیے حفاظتی طبی آلات اورسامان کوئٹہ روانہ کردیا گیا ہے۔ 
آئی ایس پی آر کے مطابق آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ ڈاکٹرز اور پیرا میڈیکس اس جنگ میں صف اول کے سپاہی ہیں،مشکل حالات میں ہم سب کو ثابت قدم رہنے کی ضرورت ہے۔

شیئر: