سعودی عرب کی کنگ عبداللہ یونیورسٹی برائے سائنس و ٹیکنالوجی (کاوسٹ) نے نئے کورونا وائرس کے جین پر ریسرچ کا کام تیز کردیا ہے- اس سے کورونا ویکسین کی تیاری کی راہ ہموار ہوگی-
یونیورسٹی میں مختلف شعبوں کے ماہرین "SARS-CoV-2" وائرس کے مختلف خاندانوں کو سمجھنے کے لیے اس اہم عالمی چیلنج پر دن رات تحقیق کررہے ہیں-
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق کاوسٹ کے ماہرین جنوری 2020 میں نئے کورونا وائرس کی شروعات کا پتہ لگا چکے تھے- اس سے قبل دسمبر 2019 میں انہوں نے وائرس کے جینیات کے ارتقا پر بھی کام کیا تھا-
کاوسٹ کےسکالرز اس سلسلے میں (اے ایم اے پی) پلیٹ فارم استعمال کرتے رہے ہیں- یہ پلیٹ فارم یونیورسٹی میں حیاتیاتی کمپیوٹر سائنس ریسرچ سینٹر میں موجود انواع و اقسام کے سسٹم اور معلومات سے لیس ہے-
سعودی یونیورسٹی کاوسٹ کورونا وائرس کی مختلف اشکال کا تجزیہ کرنے اور ایک دوسرے سے تقابل کرنے کےلیے دیوہیکل کمپیوٹر(شاہین) استعمال کررہی ہے- یونیورسٹی وائرس کی نئی شکل کے اثرات دریافت کرنے کےلیے اربوں ماحولیاتی نمونے کے ٹیسٹ کررہی ہے-
مزید پڑھیں
-
کنگ عبداللہ یونیورسٹی کا وزٹ کیسے کریں؟Node ID: 445236
کاوسٹ کے ماہرین ان ساری معلومات کی بدولت کورونا کے علاج کےلیے مختلف ادویہ متعین کرنے میں کامیاب ہوسکتی ہے-
کاوسٹ نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ وائرس کا نیا علاج تیار کرنے میں وقت لگے گا البتہ اگر کورونا کے علاج کے لیے مہیا دواؤں سے استفادے کا امکان پیدا ہوگیا تو اس سے کورونا کے مریضوں کی فوری مدد کی جاسکے گی-
کورونا سے شفا یاب ہونے والوں کی تعداد میں بڑے پیمانے پر اضافہ ہوگا-
مزید پڑھیں
-
کنگ عبداللہ یونیورسٹی دنیا کی50بہترین جامعات میں شاملNode ID: 99506
-
کنگ عبداللہ سائنس اینڈ ٹیکنالوجی یونیورسٹی نے ایوارڈ جیت لیاNode ID: 453496
کاوسٹ میں حیاتیاتی کمپیوٹر سائنس سینٹر کے قائم مقام ڈائریکٹر پروفیسر کاکاشی گوجوبوری نے بتایا کہ یونیورسٹی کے پاس وائرس کےجین سے متعلق معلومات کے تجزیے کے بڑے وسائل اور تجربہ دونوں موجود ہیں- کورونا کو پھیلنے سے روکنے کے لیے ویکسین کی زیادہ شدت سے ضرورت ہے۔ ممکن ہے اس میں مہینے یا سال لگ جائیں تاہم کاوسٹ کے اسکالرز کورونا کا موثر علاج دریافت کرنے کےلیے اپنی تمام توانائیاں وقف کیے ہوئے ہیں-
ریسرچ سینٹر کے ممتازسائنسدان ڈاکٹر انتخاب عالم نے بتایا کہ یونیورسٹی ہر طرح کے وائرس، بیکٹریا، جانوروں اور مختلف موسموں کے پودوں کےنمونوں سے براہ راست لیے گئےجینز کا مطالع کرنے کے لیے (کے ایم اے پی) پلیٹ فارم کو ڈیولپ کررہی ہے-