Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

سپین میں بے روزگاری میں تاریخی اضافہ

سپین میں بے روزگار افراد کی تعداد تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔ فوٹو اے ایف پی
سپین میں کورونا وائرس سے سیاحت کی صنعت متاثر ہونے کے بعد بے روزگاری کی شرح میں تاریخی اضافہ ہوا ہے۔  
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق یورپ کی چوتھی بڑی معیشت سپین میں بے روزگار افراد کی تعداد میں تین لاکھ سے تجاوز کر گئی ہے۔
سپین کی وزارت برائے لیبر کا کہنا ہے کہ تین لاکھ اسی ہزار افراد کورونا وائرس کے بعد سے بے روزگار ہوئے ہیں۔
سپین نے 14 مارچ کو ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن کر دیا تھا جس کی وجہ سے معیشت مفلوج ہو کر رہ گئی ہے اور لاکھوں افراد بے روزگار ہو گئے ہیں۔ 
سیاحت متاثر ہونے کے باعث کئی افراد بے روزگار ہو گئے ہیں جن میں سے بیشتر کا روزگار سروس سیکٹر سے جڑا ہوا تھا، یا وہ افراد جوعارضی نوکریوں سے منسلک تھے۔
سپین کے سروس سیکٹر میں بیشتر حصہ سیاحت کی صنعت کا ہے۔
فرانس کے بعد سپین دوسرے نمبر پر مقبول ترین سیاحتی مقام ہے جہاں ایسٹر کی چھٹیوں میں ہزاروں سیاح سیر کے لیے آتے ہیں۔
لاک ڈاؤن کے دوران سپین کی سیاحت کی صنعت متاثر ہونے سے معیشت پر بد ترین اثرات مرتب ہوئے ہیں۔
سپین کورونا وائرس سے شدید متاثر ہونے والے ممالک میں سے ہے جہاں 25 ہزار اموات واقع ہوچکی ہیں۔

سپین نے 14 مارچ کو ملک بھر میں مکمل لاک ڈاؤن نافذ کر دیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی

دوسری جانب لاک ڈاؤن کے باعث آسڑیلیا کی معیشت کو ہر ہفتے چار بلین ڈالر کا خصارہ ہو رہا ہے۔
آسٹریلیا نے دیگر ممالک کے مقابلے میں کورونا کے پھیلاؤ پر تیزی سے قابو پایا ہے جس کے بعد کئی علاقوں میں وائرس کا مکمل خاتمہ ہو گیا ہے۔
آسٹریلوی  وزیر برائے خزانہ جاش فرائیڈن برج کے مطابق کورونا سے نمٹنے کے دوران معیشت کو سخت نقصان پہنچا ہے۔
وزیر کا کہنا تھا کہ معاشی سرگرمیاں بند ہونے کی وجہ سے ہر ہفتے 4 بلین ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے۔
سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 18 اپریل سے نوکریوں میں 7.5 فیصد کمی کے بعد  7 لاکھ افراد بے روزگار ہوئے ہیں۔ وائرس کے معاشی اثرات سے پہلے آسٹریلیا کی افرادی قوت کی شرح ایک کروڑ تیس لاکھ تھی، جس میں 7.5 فیصد کی کمی آئی ہے۔
بے روزگار افراد میں سے ایک تہائی کا تعلق ہوٹلنگ انڈسٹری سے ہے جب کہ 27 فیصد آرٹس اور تفریحی شعبے سے ہیں۔
آسٹریلوی وزارت برائے خزانہ کے اندازے کے مطابق رواں سال کے وسط تک بے روزگاری میں دس فیصد مزید اضافہ ہوگا جس کے باعث دس لاکھ چالیس ہزار افراد بے روزگار ہوسکتے ہیں۔

شیئر: