جاپان میں کورونا کے علاج کے لیے ایوگن نام کی دوا کی منظوری کے بھی امکانات ہیں۔ فوٹو: اے ایف پی
جاپان نے کورونا وائرس کا علاج کرنے کے لیےاینٹی وائرل دوا ریمدیسیویر کے استعمال کی اجازت دے دی ہے, اور اسی مہینے ایویگن نام کی دوا کی منظوری کا بھی عندیہ دیا ہے۔
واضح رہے کہ ریمدیسیویر امریکی کمپنی ’جیلیڈ سائنسز‘ کی وہی دوا ہے جسے حال ہی میں امریکہ نے کورونا وائرس کے علاج کے لیے ہنگامی صورتحال میں استعمال کرنے کی منظوری دی ہے۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق امریکہ کے بعد جاپان اس دوا کی منظوری دینے والا دوسرا ملک بن گیا ہے ۔
گذشتہ ہفتے جاپان کے وزیر اعظم ابے شنزو نے کہا تھا کہ حکومت اس دوا کو جلد منظور کرنے کی تیاری کر رہی ہے، جو کہ امریکی کمپنی جیلیڈ سائنسز نے بنائی ہے۔
امریکہ نے اس دوا کی منظوری کلینیکل تجربے کے بعد دی تھی، جس میں دیکھا گیا تھا کہ یہ کورونا وائرس کے مریضوں کی صحت کی بحالی میں بہتری پیدا کرتی ہے یا نہیں۔ تاہم اس دوا سے شرح اموات میں کوئی خاص فرق دیکھنے میں نہیں آیا۔
دنیا بھر میں کورونا وائرس کے جو مریض کلینیکل تجربات کے لیے آگے آتے ہیں، انہیں ریمدیسیویر انجیکشن کے ذریعے دی جاتی ہے۔
جاپان کی حکومت کے ترجمان کا کہنا ہے کہ جہاں تک جاپانی کمپنی فیوجی فلم ٹویاما کیمیکل کی بنائی ہوئی دوا ایویگن کا سوال ہے تو اسے حکومت ایک سو مریضوں پر کیے جانے والے کلینیکل تجربے کی کامیابی کے بعد منظور کرے گی۔
ایوگن جس کا جینیرک نام فاویپیرایور ہے، کا استعمال جاپان میں 2014 میں فلو کے علاج کے لیے منظور کیا گیا تھا۔
یہ دوا مارکیٹ میں دستیاب نہیں ہے اور صرف جاپان کی حکومت کی درخواست پر تیار کیا جاتا ہے۔
فاویپیرایور گولی کی صورت میں لی جا سکتی ہے۔ یہ انسان کے اندر جا کر وائرس کو خلیوں میں بڑھنے سے روکتی ہے۔
دوسری جانب ریمدیسیویر وائرس کے جینوم میں جا کر اس کی تعداد کو بڑھنے سے روکتی ہے۔
تاہم ایوگن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ جانوروں میں یہ دوا حاملہ مادہ کے لیے خطرناک ہوتی ہے، جس کا مطلب ہے کہ اسے حاملہ خواتین کو نہیں دیا جا سکتا۔