رمضان کےرسم و رواج پر آن لائن نمائش کا اہتمام کیا.(فوڈو الشرق الاوسط)
نئے کورونا وائرس کی وبا کے دوران معاشرے کے حساس لوگ وبا کا دباؤ کم کرنے کے لیے اپنے اپنے انداز سے کام کررہے ہیں.
اداکار اور فنون لطیفہ کے مشاہیر بھی اس حوالے سے نت نئی سرگرمیاں پیش کرکے دنیا بھر کے انسانوں کے دکھ درد کو کم کرنے میں حصہ لے رہے ہیں.
کورونا کے زمانے میں رمضان کے رسم و رواج، کارٹون بنانے والےعرب فنکاروں نے آن لائن نمائش کا انعقاد کیا ہے. پندرہ ممالک سے 55 فن پارے شامل ہیں.
الشرق الاوسط کے مطابق 15 عرب ممالک کے فن کاروں نے کورونا کی وبا کے زمانے میں رمضان کےرسم و رواج پر کارٹون بناکر آن لائن نمائش کا اہتمام کیا. اس میں 55 فن پارے شامل کیے گئے.
نمائش کو ’رمضانیات‘ (رمضان کے رسم و رواج) کا عنوان دیا گیا. یہ عنوان ایسا ہے جو ان سرحدوں کو تسلیم نہیں کرتا جو مہلک وائرس نے قائم کردی ہیں. نمائش میں دنیا کے مختلف ممالک کے فن کار شریک ہوئے. پانچ منٹ کے وڈیو کلپ میں فن پارے پیش کیے گئے. یہ کام سعودی کارٹونسٹ ایمن الغامدی نے انجام دیا. نمائش کا انتظام مصری فنکار فوزی مرسی اور متحدہ عرب امارات کی فنکارہ آمنہ الحمادی نے کیا.
فنکار فوزی مرسی نے جو مصر میں کارٹونسٹ سوسائٹی کی مجلس انتظامیہ کے رکن بھی ہیں بتایا کہ’ ہم نے رمضان کے رسم و رواج سے متعلق پہلی نمائش کاانتظام گزشتہ سال فروغ ثقافت فنڈ کے تعاون سے کیاتھا. اس کا دائرہ مصری فنکاروں تک محدود تھا.گزشتہ سال ہی یہ طے کرلیا گیا تھا کہ آئندہ اس نمائش میں عرب اور مسلم ممالک کے فن کاروں کو شامل کیا جائے گا اور نمائش ہر سال منعقد کی جائے گی‘.
فوزی مرسی کا کہناہے کہ’ کورونا کی وبا کے پیش نظر نمائش سے متعلق فیصلہ کیا گیا کہ اس سال نمائش آن لائن ہوگی. وڈیو کے ذریعے تمام فن پارے سوشل میڈیا پر دکھائے جائیں تاکہ طویل عرصے سے گھروں میں بند لوگ اپنی نوعیت کے اس منفرد ایونٹ سے خوشی محسوس کرسکیں.
نمائش میں 55 فنکاروں کے 55 کارٹون پیش کیے گئے. فن کاروں کا تعلق مصر، سعودی عرب، امارات، اردن، کویت، مراکش، عراق، لبنان، الجزائر، بحرین، تیونس، ملائیشیا، انڈیا، انڈونیشیا اور امریکہ سے ہے.
نمائش میں جتنے کارٹون پیش کیے گئے ان سب کا تعلق رمضان سے ہے. رمضان کی علامتیں جامع مساجد’ قندیلیں، افطار توپ سے رہا. علاوہ ازیں کورونا وائرس کا ماحول بھی مختلف عنوانوں سے اجاگر کیا گیا مثلا حفاظتی ماسک، گھروں میں بندش اور مساجد کی بندش دکھائی گئی.
فوزی مرسی نے بتایا کہ فن کاروں نے جہاں رمضان سے متعلق رسم و رواج کو اجاگر کیا وہیں رمضان کی مختلف رسموں اور طور طریقوں پر کورونا کے اثرات بھی نمایاں کیے.
کارٹون بنا نے والے فنکاروں نے جتنے فن پارے پیش کیے وہ ان کے اس احساس کا مظہر تھے کہ سب لوگ کورونا وائرس سے بچنے کے لیے مقررہ حفاظتی اقدامات کی پابندی کریں. گھروں میں پیار محبت سے رہیں اور گھروں تک محدود رہنےکو اپنے لیے بندش کے بجائے خاندانی تفریح کا انمول موقع شمار کریں.