Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

فائز عیسیٰ کو دھمکی: سائبر کرائم کا معاملہ'

جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کی اہلیہ نے پولیس کو درخواست کے ساتھ ویڈیو بھی فراہم کی ہے۔ فوٹو: سوشل میڈیا
اسلام آباد کے تھانہ سیکرٹریٹ پولیس نے سپریم کورٹ کے جج جسٹس فائز عیسیٰ کو دھمکیاں دینے کے معاملے پر ان کی اہلیہ کی درخواست ایف آئی اے کو بججوا دی ہے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ یہ سائبر کرائم کا معاملہ ہے اور ایف آئی اے اسے ڈیل کرے گا۔
پاکستان کی سپریم کورٹ کے جسٹس قاضی فائز کی اہلیہ نے بدھ کے روز اسلام آباد پولیس سے رجوع کرتے ہوئے کہا تھا کہ ان کے شوہر کو قتل کی دھمکی دی گئی ہے۔
بدھ کو اسلام آباد پولیس کو مقدمے کے اندراج کے لیے دی گئی تحریری درخواست میں جسٹس فائز کی اہلیہ سارینہ عیسیٰ نے کہا تھا کہ ان کے شوہر کو ویڈیو (پولیس کو یو ایس بی میں درخواست کے ساتھ فراہم کی گئی) میں موجود شخص سرعام گولی مارنے کا کہہ رہا ہے۔
درخواست کے مطابق ویڈیو میں بولنے والے شخص کے الفاظ ہیں: ’جو آدمی بھی بدعنوانی میں پکڑا جائے، چاہے فائز عیسیٰ ۔۔۔ سیدھا فائرنگ سکواڈ کے سامنے کھڑا کر دیا جائے۔‘
مسز فائز عیسیٰ نے لکھا ہے کہ ویڈیو میں مذکورہ شخص کہتا ہے کہ : ’صرف ان افراد کو جو اس قسم کے ہیں ان کو پھانسی لگانے کی ضرورت ہے اور سارے شہر کو بلا کر دکھایا جائے۔ فوارہ چوک پر بلایا جائے کہ دیکھو جی آج فلاں آدمی کو گولی ماریں گے۔‘

 

انہوں نے درخواست میں لکھا ہے کہ انٹرنیٹ پر سرچ سے معلوم ہوا کہ ان کے شوہر کو دھمکی دینے والے شخص کا نام افتخار الدین مرزا ہے تاہم یہ تصدیق نہیں جا سکی کہ یہ ویڈیو میں موجود شخص کا اصل نام ہے۔
مسز فائز عیسیٰ نے پولیس حکام کو مخاطب کرکے لکھا ہے کہ ’آپ جانتے ہوں گے کہ کئی طاقتور افراد میرے شوہر سے خوش نہیں ہیں اور مجھے شبہ ہے کہ اس صورتحال میں میرے شوہر کو قتل کی دھمکی ہے جس سے ہم گزر رہے ہیں۔‘
سارینہ عیسیٰ نے لکھا ہے کہ ان کے والد سخت علیل ہیں اور یہ پہلی مرتبہ ہے کہ انہوں نے گھر سے باہر قدم رکھا ہے کیونکہ وہ اپنے شوہر کو کھونا نہیں چاہتیں۔
انہوں نے تحریری درخواست میں لکھا ہے کہ سپریم کورٹ کے جج کو قتل کی دھمکی دینا بدترین قسم کی دہشت گردی ہے۔ ’کئی طاقتور افراد میرے شوہر سے چھٹکارا حاصل کرنا چاہتے ہیں اور یہ پولیس کی ذمہ داری ہے کہ ان کا سراغ لگائے اور گرفتار کرے۔
انہوں نے پولیس حکام سے کہا ہے کہ ان کی درخواست پر مقدمہ درج کیا جائے اور ان کو اس کی نقل فراہم کی جائے اور یہ بھی بتایا جائے کہ تفتیش کے کیا نتائج نکلے۔

شیئر: