وفاقی دارالحکومت میں ایک بار پھر کچھ چینج کی خبریں گرم ہیں۔ شنید ہے کہ وفاقی کابینہ میں دوبارہ ردو بدل کا امکان ہے۔ اب یہ گزشتہ بار کی طرح میوزیکل چیئر کی طرز کی تبدیلی ہوگی جہاں صرف قلمدانوں کو آگے پیچھے کیا جائے گا یا اس بار مختلف چہرے متعارف ہوں گے؟ موجودہ تبدیلی کی تلوار غیر منتخب مشیران پر بھی گرے گی یا کچھ ناپسندیدہ منتخب پیادوں کی باری آنے کو ہے؟ اس کا فیصلہ جلد ہی قوم کے سامنے ہوگا۔
حقیقت یہ ہے کہ وہ تبدیلی جو دو سال قبل بلند و بانگ ارادوں اور وعدوں کے ساتھ لائی گئی تھی، ان دعووں نے خصوصا نوجوان نسل میں امید، آس اور توقعات کو جنم دیا۔ اٹھارہ برس کی عمر میں پہلی بار ووٹ ڈالنے والے نوجوان اور نئے ووٹرز جنہیں تحریک انصاف کا تبدیلی کا نعرہ انتخابی اکھاڑے میں لے آیا، ان لوگوں کے لیے اس تبدیلی کے وعدے کے ساتھ ہی شروع ہوا وہ انتظار جو بدلا بے چینی میں، اور اب یہ بے چینی تشویش میں بدلنے جا رہی ہے۔
مزید پڑھیں
-
ماریہ میمن کا کالم: کیا میڈیا ہی وِلن ہے؟Node ID: 459486
-
ماریہ میمن کا کالم: ہنگامی موڈ آن ہوگیا ہےNode ID: 465071
-
فردوس آپا، آپ تو روٹھ ہی گئیںNode ID: 491436