Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

لبنان میں نوکریاں ختم: 'کھیتی باڑی کریں، موم بتیاں خریدیں'

یونیورسٹی نے پانچ سو سے زیادہ ملازمین کو نوکری سے فارغ کیا (فوٹو: روئٹرز)
ذوقان عبدالخالق 2012 سے بیروت کی امریکن یونیورسٹی کے میڈیکل سینٹر میں بطور نرس کام کرتے تھے لیکن جمعے کو سینکڑوں دیگر ساتھیوں سمیت ان کو نوکریوں سے فارغ کیا گیا۔
خبررساں ادارے روئٹرز کے مطابق لبنان میں خراب معاشی حالات کی وجہ سے ہسپتال بھی بری طرح متاثر ہوئے ہیں۔
29 برس کے ذوقان عبدالخالق نے بتایا کہ ’ان کی چھوٹی بچی ہے جس کے خوراک اور پانی چاہیے اور اس کی ویکسین کے لیے بھی ادائیگی کرنی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ کرنسی میں گراوٹ کا مطلب ہے کہ لبنانی پاؤنڈز میں اس کی پنشن پانچ سو امریکی ڈالرز کے لگ بھگ ہے۔
ذوقان عبدالخالق نے حکمران طبقے کو بجلی کی لوڈشیڈنگ، قیمتوں میں اضافے اور ملک کو تباہی کے دہانے پر لانے کا الزام لگایا ہے۔
’ آپ اس سے زیادہ کچھ نہیں کر سکتے، آج کل کون نوکری دیتا ہے؟ وہ ہمیں یہاں تک لائے اور اب وہ آپ کو بتاتے ہیں کہ جائیں کھیتی باڑی کریں اور موم بتیاں خریدیں، آپ ٹھیک ہوجائیں گے۔‘
روئٹرز کے کئی بار رابطے کے باوجود بیروت میں امریکن یونیورسٹی نے اس معاملے پر تبصرہ نہیں کیا۔

برطرف کیے گئے ملازمین کئی برسوں سے یونیورسٹی میں ملازمت کر رہے تھے (فوٹو: روئٹرز)

مقامی میڈیا اور ملازمین کے مطابق کہ یونیورسٹی نے پانچ سو سے زیادہ ملازمین کو فارغ کیا۔ ملازمین کو انتظامی اور نرسنگ کے شعبوں سے فارغ کیا گیا ہے۔
مئی میں یونیورسٹی کے صدر فیڈلو خوری نے روئٹرز کو بتایا تھا کہ خراب مالی صورتحال کی وجہ سے یونیورسٹی کے عملے میں کمی کی جائے گی۔
انفو پرو فرم کی سروے کے مطابق لبنان کے پرائیویٹ سیکٹر میں اکتوبر اور فروری میں دو لاکھ 20 ہزار ملازمتیں ختم کی گئیں۔
یونیورسٹی کے ایک اور ملازم محمود ایدلبی بھی نوکری سے فارغ کیے گئے ہیں، انہوں نے کہا کہ جب سے لبنانی پاؤنڈ کی قدر میں کمی ہوئی ہے ان کی آمدنی تقریباً سو ڈالر رہ گئی تھی۔
ان کا کہنا تھا کہ کیا ہم یونیورسٹی پر بوجھ ہیں؟ ہم اس معاشی صورتحال سے بری طرح متاثر ہوئے ہیں، ہمارا کوئی نہیں کہ ہماری مدد کر سکیں۔‘

سابق طلبہ نے ملازمین کے فارغ کیے جانے کے وقت فوج کی موجودگی پر تنقید کی (فوٹو: روئٹرز)

یونیورسٹی کے سابق طلبہ نے سوشل میڈیا پر ملازمین کو فارغ کرنے کے موقع پر سکیورٹی فورسز کی موجودگی پر تنقید کی ہے۔
پانچ بچوں کے والد 59 برس کے خالد الہومسی نے کہا کہ انہوں نے یونیورسٹی میں دن رات گزارے۔ ‘یہ میرا گھر ہے۔‘
ان کے مطابق انہوں نے 35 برس یونیورسٹی میں کام کیا اور آخر میں یہ کیا کہ ان کو نکالا گیا۔
وہ اپنے مستقبل کے لیے پریشان ہیں ’ اب ایک ملین لیرا (لبنانی پاؤنڈ) سو ڈالر کے برابر ہے، میں اس رقم سے کیا کر سکتا ہوں؟‘

شیئر: