معلومات کی چوری کا الزام، امریکہ میں چینی قونصلیٹ بند
معلومات کی چوری کا الزام، امریکہ میں چینی قونصلیٹ بند
بدھ 22 جولائی 2020 17:28
امریکہ اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد 1979 ہیوسٹن میں چینی قونصلیٹ کھولا گیا تھا۔ فوٹو اے ایف پی
امریکہ نے دانشوارانہ املاک اور ذاتی معلومات کے تحفظ کی خاطر ریاست ٹیکساس میں واقع چین کا قونصلیٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کے مطابق امریکی محکمہ خارجہ نے کہا ہے کہ ریاست ٹیکساس کے شہر ہیوسٹن میں واقع چینی قونصلیٹ بند کرنے کے احکامات جاری کر دیے گئے ہیں۔
ترجمان محکمہ خارجہ مورگن آرٹگس نے کہا کہ امریکیوں کی دانشوارانہ املاک اور ذاتی معلومات کے تحفظ کے لیے چینی قونصلیٹ بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
انہوں نے کہا کہ ویانا کنونشن کے تحت ریاستوں کی ذمہ داری ہے کہ وہ میزبان ملک کے اندرونی معاملات میں دخل نہ دیں۔
ترجمان کا کہنا تھا کہ چین کی جانب سے امریکہ کی خودمختاری کی خلاف ورزی اور شہریوں کو دھمکی گوارا نہیں، اسی طرح سے جیسے چین کے غیر منصفانہ تجارتی اقدامات کو امریکہ برداشت نہیں کرتا۔
ترجمان محکمہ خارجہ کا کہنا تھا کہ چینی عہدیدار امریکہ کے اندرونی معاملات میں دخل دینے کے علاوہ دانشوارنہ املاک چوری کر رہا ہے، کاروباری شخصیات سے زبردستی اور چینی نژاد امریکی فیملیز کو دھمکا رہا ہے۔
امریکی محکمہ خارجہ کا یہ اقدام سیکرٹری خارجہ مائیک پومپیو کے بیان کے بعد سامنے آیا ہے جب انہوں نے دورہ یورپ کے دوران تمام ممالک کو چین کے خلاف آواز اٹھانے کو کہا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ چین برسوں سے امریکہ میں غیر قانونی جاسوسی اور شہریوں پر اثر انداز ہونے والے اقدامات میں ملوث ہے جس کے تحت وہ امریکی حکومت اور اس کے شہریوں کو نشانہ بنا رہا ہے۔ بیان میں کہا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں چین کی جانب اس نوعیت کے آپریشن بڑھ رہے ہیں۔
بدھ کو چین نے اعلان کہا تھا کہ ہیوسٹن میں قونصلیٹ بند کرنے کا حکم ملا ہے۔
امریکہ اور چین کے درمیان سفارتی تعلقات قائم ہونے کے بعد چین نے 1979 میں امریکی شہر ہیوسٹن میں قونصلیٹ کھولا تھا۔
چین کی وزارت خارجہ نے امریکہ کو خبردار کیا ہے کہ وہ اپنا فیصلہ واپس لے ورنہ چین بھی یقیناً مناسب جواب دے گا۔
چین کا کہنا ہے کہ امریکہ کا یکطرفہ اقدام سیاسی محاذ آرائی ہے جو بین الاقوامی قوانین کی خلاف ورزی ہے۔