غزہ: اسرائیلی انخلا کے 15 سال بعد بھی شہری مایوسی کا شکار
غزہ: اسرائیلی انخلا کے 15 سال بعد بھی شہری مایوسی کا شکار
ہفتہ 15 اگست 2020 9:46
غزہ میں بے روز گاری کے باعث شہریوں کے معاشی حالات بہت خراب ہیں۔ فوٹو اے ایف پی
15 سال قبل جب اسرائیل نے یکطرفہ منصوبے کے تحت غزہ کی پٹی سے 21 یہودی بستیاں ہٹانے کا سلسلہ شروع کیا تو فلسطینیوں میں امید کی لہر دوڑ گئی کہ 38 سالہ قبضے کے بعد اب ان کی زندگی بہتر ہو جائے گی۔
اسرائیلی انخلا کے اس موقع پر رہائشی سعد الفارہ نے بھی ہزاروں فلسطینیوں کے ساتھ مل کر خوشی کا جشن منایا لیکن آج 15 سال گزرنے کے بعد انہیں اپنی خواہشات پوری ہوتی نہیں دکھائی دے رہیں۔
فلسطینی شہری سعد الفارہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ انہیں کیا معلوم تھا کہ قبضہ تو ختم ہو جائے گا لیکن اس کی جگہ کرپشن، غربت اور بے روزگاری آجائے گی۔
15 اگست 2005 میں اسرائیل نے 370 مربع کلو میٹر پر محیط غزہ کی پٹی سے 21 یہودی بستیاں ختم کرنے کا آغاز کیا تھا جن میں تقریباً چھ ہزار اسرائیلی شہری آباد تھے۔ غزہ کی پٹی کا 35 فیصد حصہ ان آبادیوں نے گھیر رکھا تھا۔
سعد الفارہ کا کہنا تھا کہ کوئی بھی اسرائیلی قبضہ نہیں چاہتا لیکن ’ہمارے حالات یہودی آباد کاروں کے چھوڑ جانے سے پہلے سے بھی بدتر ہو گئے۔‘
انہوں نے علما کو مخاطب کرتے ہوئے پوچھا کہ اسرائیلی انخلا کے بعد سے انہوں نے کیا اقدامات اٹھائے؟
سعد الفارہ نے جذبات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ غزہ کی پٹی سے اسرائیلی بستیاں ختم ہونے کے بعد حکمرانوں نے آپس میں جھگڑنا شروع کر دیا، قوم کو تقسیم کیا اور اس دوران غزہ کی نوجوان نسل نے ہجرت کرنے میں ہی بہتری جانی، جن میں سے اکثر سمندر پار کرتے ہوئے ہی ہلاک ہوگئے۔
2007 میں حماس کے غزہ کی پٹی کا انتظام سنبھالنے اور اسرائیل کے علاقے کی ناکہ بندی کے بعد سے شہریوں کو بجلی کی فراہمی میں تعطل اور بے روزگاری کا مسلسل سامنا ہے جس سے غربت میں اضافہ ہو گیا ہے۔
غزہ کی الازہر یونیورسٹی میں اقتصادیات کے پروفیسر سمیر ابو مدللہ نے عرب نیوز کو بتایا کہ حقیقت میں اسرائیل کا غزہ کی پٹی سے انخلا نہیں ہوا اور وہ اب بھی تمام معاملات پر اثر انداز ہے۔
ناکہ بندی کے نتیجے میں سمندر اور تجارتی راستوں پر اسرائیل کا قبضہ ہے۔ اسرائیل نے غزہ کی پٹی سے درآمدت اور برآمدات کے سلسلے پر بھی پابندی لگا رکھی ہے جس کے باعث معاشی حالات بے حد خراب ہو گئے ہیں۔
حماس سے تعلق رکھنے والے رکن پارلیمان عاطف عدوان نے غزہ کے موجودہ حالات سے اتفاق کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیل کے غزہ کی پٹی سے انخلا کا بھرپور فائدہ اٹھانے میں فلسطینی سیاسی طور پر ناکام ہو گئے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ اس ناکامی کی ایک وجہ بین الاقوامی سطح پر اسرائیل کی حمایت بھی ہے۔
عاطف عدوان نے اسرائیلی انخلا کے بعد ہونے والے چند مثبت اقدامات کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ یہودی آباد کاروں سے حاصل کی گئی زمین پر زرعی منصوبے شروع کیے تھے جن کے باعث چند فصلوں کی پیداوار میں فلسطینی خودکفیل ہوگئے ہیں۔