امریکہ میں نسلی امتیاز اور نسل پرستی کے خلاف مظاہرے جاری ہیں اور سنیچر کوامریکی ریاست وسکونسن کے شہر کنوشا شہر میں لوگ ایک مارچ میں شریک ہوئے۔
رواں برس مئی میں سیاہ فام جارج فلوئیڈ کی موت کے خلاف بڑے پیمانے پر مظاہروں کے بعد گذشتہ ہفتے نسل پرستی کے خلاف احتجاج میں دوبارہ تیزی اس وقت آئی جب پولیس نے کنوشا شہر میں ایک جھڑپ کے دوران ایک سیاہ فام شخص جیکب بلیک کو پیچھے سے کئی گولیاں ماری۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق کنوشا شہر میں ہونے والے مارچ میں شریک لوگ ’بلیک لائیوز میٹر‘ اور ’نو جسٹس نو پیس‘ کے نعرے لگا رہے تھے۔ دوسری جانب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی اگلے ہفتے کنوشا شہر کے دورے کا اعلان کیا ہے۔
مزید پڑھیں
-
’دنیا ہے دل والوں کی‘: کراچی میں جارج فلوئیڈ کی پینٹنگNode ID: 484496
-
سیاہ فام شہری پر فائرنگ کے خلاف مظاہرےNode ID: 500911
-
واشنگٹن میں نسل پرستی کے خلاف مظاہرےNode ID: 501641
احتجاجی مارچ سے جیکب بلیک کے والد جیکب بلیک سینئر نے بھی خطاب کیا اور شرکا پر زور دیا کہ وہ مظاہروں کے دوران تشدد اور لوٹ مار سے اختراز کریں۔ ’اس شہر کے اچھے لوگ سمجھتے ہیں اگر ہم نے توڑ پھوڑ کی تو ہمیں کچھ نہیں ملے گا ۔‘
بلیک کو ان کے تین بچوں کے سامنے گولی مارنے کے واقعے نے ایک لاکھ آبادی والے شہر کو نسل پرستی اور پولیس کی زیادتیوں کے خلاف مظاہروں کے مرکز میں تبدیل کر دیا ہے۔
ٹرمپ جنہوں نے مظاہرین کے خلاف سخت موقف اپنایا تھا منگل کو کنوشا کا دورہ کریں گے۔ وائٹ ہاؤس کے ایک اہلکار کے مطابق صدر دورے کے دوران قانو نافذ کرنے والے اہلکاروں سے ملاقات کریں گے اور مظاہروں کے دوران ہونے والے نقصان کا جائزہ لیں گے۔
’بلیک لائیوز میٹر‘ کے کنوشا چیپٹر کے بانی کلائیڈ میکلی مور کا کہنا ہے کہ ‘میں ٹرمپ کو بتانا چاہوں گا کہ بلیک لائیوز میٹر کے ممبران عنڈے اور لٹیرے نہیں ہیں۔‘
‘وہ (صدر) ہم پر الزام لگا رہے ہیں حالانکہ ایسا ہے نہیں۔‘
جیکب بلیک اگرچہ اس واقعے میں بچ گئے تاہم وہ شدید زخمی اور معذور ہوگئے ہیں۔ بلیک اگلے ہفتے ہسپتال کے کمرے سے عدالت میں اپنے خلاف ایک کیس کی کاروائی میں حصہ لیں گے جو کہ فائرنگ کے واقعے سے پہلے کا ہے۔
بلیک کو گولی مارنے کے واقعے کی ویڈیو وائرل ہونے کے بعد کنوشا میں پرتشدد مظاہرے ہوئے تھے جس کے دوران مشتعل مظاہرین نے پولیس پر پٹاخے پھینکے تھے اور سنگ باری کی تھی۔
