وزیراعظم عمران خان نے کہا ہے کہ اوورسیز پاکستانی ہمارا اثاثہ ہیں، ان کی بہتری کے لیے ہر ممکن قدم اٹھائیں گے ان کو شک کی نظر سے دیکھنا درست نہیں۔
جمعرات کو اسلام آباد میں اوورسیز پاکستانیوں کے لیے ’روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس‘ کی افتتاحی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے عمران خان کا مزید کہنا تھا کہ 90 لاکھ پاکستانی دیگر ممالک میں ہیں۔
وزیراعظم عمران خان نے بیرون ملک پاکستانیوں کے بارے میں بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کے لیے ایسا ماحول اور آسانیاں پیدا کرنی ہیں کہ وہ واپس آ سکیں۔ ’لیکن یہ جو لوگ یہاں بیٹھے ہیں۔ ان کو بڑے شک سے دیکھتے ہیں۔۔ میں آپ کو یقین دلاتا ہوں جتنے محب الوطن پاکستانی باہر بیٹھے ہوئے ہیں شاید ہمارے ملک میں نہیں ہیں۔‘
وزیراعظم نے مزید کہا کہ ’اس کی وجہ ہے کہ انھیں باہر بیٹھ کر احساس ہوتا کہ آپ کا ملک کتنا اہم ہے۔ ‘
وزیر اعظم نے بات جاری رکھتے ہوئے کہا کہ یہ اعلیٰ دماغ ہیں، جو اس وجہ سے باہر گئے کہ ہمارے ہاں جابز نہیں تھیں یا پھر اوورکوالیفائیڈ تھے۔ ان کی جانب سے بھیجی جانے والی ترسیلات زر کا ملکی معیشت میں اہم کردار ہے۔
انہوں نے دبئی کی مثال دیتے ہوئے کہا کہ وہاں فارنرز کو بلا کر اہم عہدے دیے گئے۔
وزیراعظم کے بقول شوکت خانم ہسپتال جب بنا تو پاکستانیوں نے باہر سے آکر یہاں خدمات انجام دیں۔ ’یہ ہمارا ایک ایسا سرمایہ ہے جس کو ہم سہولتیں دے کر ضرورت کے وقت واپس لا سکتے ہیں۔‘
عمران خان اوورسیز پاکستانیوں کی تحسین کرتے ہوئے انہیں یہاں موجود پاکستانیوں سے زیادہ محب الوطن قرار دیا۔ ’ان کو زیادہ احساس ہوتا ہے، اسلاموفوبیا کا سامنا کرنا پڑتا ہے، انہیں ملک کی زیادہ قدر ہوتی ہے۔‘
انہوں نے بتایا کہ کرکٹ کے دنوں میں تارکین وطن سے بہت رابطہ رہا اس لیے ان کے جذبات کو بہتر سمجھتے ہیں۔
انہوں نے ایک بار پھر یاد کراتے ہوئے کہ جب حکومت ملی تو ملک کو اربوں ڈالر کے خسارے کا سامنا تھا۔ وزیراعظم نے کہا کہ ایسے اقدامات کیے جا رہے ہیں جن کے ثمرات جلد سامنے آئیں گے، کنسٹرکشن سے کئی شعبہ جات جڑے ہیں۔
’ایم ایل ون، نئی ریلوے اور دو میگا پراجیکٹ لائے جا رہے ہیں، ایک سندھ اور ایک لاہور میں ہے۔‘
انہوں نے روشن ڈیجیٹل اکاؤنٹس کے اجرا کو سراہتے ہوئے کہا کہ اس کے مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔