’سی سی پی او کے بیان کو خواہ مخواہ متنازع بنایا جا رہا‘
’سی سی پی او کے بیان کو خواہ مخواہ متنازع بنایا جا رہا‘
جمعرات 10 ستمبر 2020 18:03
شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ حکومت اور پولیس کا کام ہے کہ شاہراہوں کو عوام کے لیے محفوظ بنایا جائے (فوٹو: ٹوئٹر)
مشیر داخلہ شہزاد اکبر نے کہا ہے کہ موٹر وے پر ہونے والے ریپ کے واقعے سے متعلق سی سی پی او لاہور عمر شیخ کے بیان کو خواہ مخواہ متنازع بنایا جا رہا ہے۔
جمعرات کو لاہور میں سی سی پی او لاہور کے ہمراہ صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ ریپ کا یہ واقعہ انتظامیہ کی نااہلی ہے جس کا اعتراف کرنا چاہیے۔ ’ایسے عناصر کو کیفر کردار تک پہنچانا ہماری ذمہ داری ہے‘
خیال رہے لاہور میں ہونے والے واقعے کے بعد سی سی پی او نے ایک نجی نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے کہا تھا، ’تین بچوں کی ماں کو رات کے وقت جی ٹی روڈ استعمال کرنا چاہیے تھا اور پٹرول بھی چیک کرنا چاہیے تھا۔‘
اس بیان کے بعد سوشل میڈیا پر ان کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا گیا اور اسے ’وکٹم بلیمنگ‘ کی بدترین شکل قرار دیا گیا۔
شہزاد اکبر کا مزید کہنا تھا ’ایسی کوئی بات نہیں ہے کہ ہم کوئی ایسا غیرمحفوظ معاشرہ ہیں کہ کسی کو کسی بھی وقت گھر سے نکلنے پر کوئی مسئلہ ہو۔‘
انہوں نے بتایا کہ اگر کوئی واقعہ ہوتا ہے تو ان عناصر کو گرفتار کرنا اور کیفر کردار تک پہنچانا بھی حکومت کی ذمہ داری ہے۔ شہزاد اکبر کا کہنا تھا کہ وزیراعظم اور وزیر اعلیٰ کی جانب سے بھی یہی ہدایات ہیں۔
’حکومت اور پولیس کا کام ہے کہ شاہراہوں کو عوام کے لیے محفوظ بنایا جائے۔‘ اس موقع پر سی سی پی او عمر شیخ نے بتایا کہ واقع کے حوالے سے چار خطوط پر تحقیقات جاری ہیں۔
شواہد اکٹھے کرنے کے لیے قدموں کے نشانات کے ماہرین کو بلایا گیا اور کچھ شواہد مل بھی گئے ہیں، اسی طرح جیو فنسنگ کی ٹیم کی خدمات بھی حاصل کی گئی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ ملزموں نے جب شیشہ توڑا ہے تو ان کا خون نکلا ہے، ڈی این اے کے لیے بھی ٹیم بلائی گئی ہے۔
سی سی پی او کا مزید کہنا تھا کہ جائے وقوع کے قریب تین گاؤں ہیں دو ایک طرف اور ایک دوسری طرف۔ ’یہ زیادہ سے زیادہ تین سے پانچ کلومیٹر کے علاقے کا جرم ہے۔ سی سی ٹی وی فوٹیج بھی مل گئی ہے۔‘
اس کسی کو حل کرنے کے لیے رول پولیس اور اربن پولیسنگ کو ضم کیا گیا ہے۔ ان کا کہنا تھا کہ تیزی سے تحقیقات چل رہی ہیں اور یہ کیس حل ہو جائے گا۔