وزیراعلٰی پنجاب عثمان بزدار نے کہا ہے کہ سیالکوٹ لاہور موٹروے پر خاتون کے ساتھ زیادتی کے ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہو گئے ہیں۔
سنیچر کو لاہور میں صوبائی وزرا اور آئی جی پولیس انعام غنی کے ہمراہ نیوز کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ ہم 72 گھنٹوں سے بھی کم وقت میں ملزمان تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے ہیں۔
عثمان بزدار نے بتایا کہ ان کی آج ہی متاثرہ خاتون سے ٹیلی فون پر بات ہوئی ہے اور میں نے انہیں انصاف فراہم کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔
’ملزمان کی گرفتاری میں مدد دینے والوں کو 25، 25 لاکھ روپے انعام دیا جائے گا اور ان کا نام بھی صیغہ راز میں رکھا جائے گا۔
مزید پڑھیں
-
’کیا خواتین کا اکیلے گھر سے نکلنا جرم ہے؟'Node ID: 504236
-
لاہور واقعے کی تحقیقات کے لیے کمیٹی قائم، رپورٹ تین دن میںNode ID: 504351
-
’پولیس افسر کا دفاع کرنے کو ترجیح دی‘Node ID: 504451
اس موقع پر آئی جی پولیس انعام غنی نے کہا کہ واقعے میں عابد علی اور وقار الحسن نامی دو ملزمان کے ملوث ہونے کی تصدیق ہوگئی ہے اور ان کی گرفتاری کے لیے چھاپے مارے جا رہے ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ جمعے کی رات 12 بجے ملزمان کی شناخت ہو گئی تھی۔ عابد علی کا پہلے ڈی این اے ٹیسٹ ہوا تھا جس سے نمونے میچ کر گئے۔
انہوں نے بتایا کہ 'ملزم عابد علی کا تعلق بہاول نگر کے علاقے فورٹ عباس سے ہے، ملزم کی نشاندہی کے بعد راتوں رات ہم نے فورٹ عباس سے ساری تفصیلات جمع کیں۔
’ملزم عابد اور ان کی اہلیہ پولیس کے چھاپے کے وقت قلعہ ستار شاہ ضلع شیخوپورہ سے فرار ہو گئے تاہم ہمیں ان کی بچی ملی ہے۔ دوسرے ملزم وقار کے گھر بھی چھاپہ مارا گیا لیکن وہ بھی فرار ہوچکا تھا۔‘
انعام غنی کا کہنا تھا کہ اگر کسی کے پاس ملزمان کے حوالے سے کوئی کی اطلاع ہو تو فوری طور پر ون فائیو (15) پر پولیس کو آگاہ کیا جائے۔
انہوں نے بتایا کہ ملزم عابد علی کے نام پر چار موبائل سمز تھیں جو وہ مختلف اوقات میں استعمال کرتے رہے ہیں اور ان میں سے ایک سم ملزم کے نام پر نہیں تھی۔
وزیراعلٰی پنجاب نے کہا کہ ملزمان کے خلاف قانون کے مطابق کارروائی ہوگی، انہیں گرفتار کرکے عدالت میں پیش کیا جائے گا۔
انہوں نے بتایا کہ ملزمان کا کریمنیل ریکارڈ موجود ہے۔ ملزم عابد علی کے خلاف 2013 سے 2017 تک آٹھ مقدمات درج ہوئے جن میں دو اجتماعی زیادتی کے کیسز بھی شامل ہیں۔
’ہم پوری کوشش کریں گے کہ ملزمان کو سخت سے سخت سزا دلوائیں، ملزم وقار الحسن کے خلاف ڈکیتی کے دو مقدمات ہیں اور 14 روز پہلے ہی ان کی ضمانت پر رہائی ہوئی ہے۔‘
ایک سوال کے جواب میں وزیراعلیٰ پنجاب عثمان بزدار نے کہا کہ خاتون سے زیادتی کے واقعے سے متعلق سی سی پی او عمر شیخ کا بیان غیر ضروری تھا۔
مبارک ہو وزیراعلی عثمان بزدار کو آئی جی پنجاب کو CCPO لاہور اور پوری ٹیم کو۔
DNA matched. انشاللہ جلد گرفتاری بھی ہوگی۔عوام کو پتہ ہو کہ رات 4 بجے تک عثمان بزدار میٹنگ میں تھے IG اور CCPO کے ساتھ۔وزیراعلی نے پورے کیس کی خود مانیٹرنگ کی ہے
کام بولتا ہے الفاظ نہیں۔ ویلڈن بزدار https://t.co/1yBCw1C87N
— Dr. Shahbaz GiLL (@SHABAZGIL) September 12, 2020