بدھ سے شروع ہونے والے نیشنل ٹی ٹوئنٹی ٹورنامنٹ کے پروڈکشن حقوق کا معاملہ ایک بار پھر پاکستان میں سماجی رابطوں کی ویب سائٹ ٹوئٹر پر ٹرینڈ کر رہا ہے۔
ٹوئٹر پر ’پی سی بی جواب دو‘ کے نام سے ٹرینڈ کے تحت صارفین پاکستان کرکٹ بورڈ سے نیشنل ٹی ٹوئنٹی اور زمبابوے کے خلاف ہوم سیریز کے نشریاتی حقوق ایک انڈین کمپنی کو دینے پر جواب طلب کر رہے ہیں۔
شوزب نامی صارف نے ٹویٹ کرتے ہوئے لکھا کہ پی سی بی نے ڈومیسٹک کرکٹ اور زمبابوے کے دورہ پاکستان کے پروڈکشن حقوق ’سپورٹس ورکس‘ نامی انڈین کمپنی کو دے دیے ہیں، جبکہ ٹی ٹوئنٹی اور ہوم سیریز کے حقوق وزیراعظم عمران خان کی موجودگی میں پاکستان ٹیلی ویژن کو دیے گیے تھے۔ صارف نے اچانک تبدیل ہونے والے اس فیصلے اور شفافیت کے حوالے سے سوال اٹھایا۔
Production rights of domestic cricket & Zimbabwe’s tour to Pakistan awarded to Sportzworkz which is an indian company but first Productions rights were given to PTV sports in presence of PRIME MINISTER IMRAN KHAN then why these sudden changes?? And no transparency? #PCBJawabDo pic.twitter.com/Zsl8KqJC5X
— Shozz (@Shozab_says) September 29, 2020
فریحہ خان نامی صارف لکھتی ہیں کہ ’آئی پی ایل میں کوئی بھی پاکستانی کھلاڑی موجود نہیں لیکن پی سی بی نے انڈین کمپنی کو حقوق دے دیے، اس کا جواب دہ کون ہے؟
Now who’s answerable? There’s not a single Pakistani Player in IPL lekn PCB ne indian company ko he rights de dye ajeeb #PCBJawabDo https://t.co/POU76jaejt
— Fareeha khan (@itsfareeha) September 29, 2020
پاکستان کرکٹ بورڈ کے ایک اعلیٰ عہدیدار نے نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اردو نیوز کو بتایا کہ 2019 میں پیپرا رولز (پبلک پروکیورمنٹ ریگولیٹری اتھارٹی) کے تحت نشریاتی حقوق کی بولی سے قبل تین کمپنیوں کو شارٹ لسٹ کیا گیا تھا جن میں سن سیٹ اینڈ وائین، ٹرانس گروپ اور ٹاور گروپ شامل تھے جن کی خدمات2021 تک کے ٹورنامنٹس کے لیے حاصل کی جاسکتی ہیں۔
انہوں نے بتایا کہ 2020 میں ٹی ٹوئنٹی کے پروڈکشن حقوق کے لیے جب ٹینڈر نکالا تو ان تینوں کمپنیوں سے بولی مانگی گئی اور اسی دوران پی سی بی کا پاکستان سپورٹس ٹی وی کے ساتھ بھی نشریاتی حقوق کا معاہدہ ہوا تھا۔
