ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ افغانستان کی اعلیٰ سطح کی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ہیں (فوٹو: روئٹرز)
افغانستان کی اعلیٰ سطح کی مفاہمتی کونسل کے چیئرمین ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا ہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ٹویٹ جس میں انہوں نے کرسمس تک امریکی افواج کو واپس بلانے کا عندیہ دیا تھا، نے طالبان جنگجوؤں کو مذاکرات میں برتری دلا دی ہے۔
صدر ٹرمپ نے گذشتہ ہفتے اس وقت ٹویٹ کیا تھا جب ان کے قومی سلامتی امور کے مشیر نے کہا تھا کہ اگلے برس کے اوائل تک واشنگٹن افغانستان میں اپنی افواج کی تعداد کو کم کر کے دو ہزار 500 کر دے گا۔
فنانشل ٹائمز کے ساتھ انٹرویو میں ڈاکٹر عبداللہ عبداللہ نے کہا کہ ’کسی نے بھی کوئی وضاحت نہیں کی۔‘
انہوں نے کہا کہ طالبان شاید اس کو اپنے مفاد میں دیکھ لیں امریکہ کے انخلا کی صورت میں طاقت کے ذریعے آئیں۔ قبل ازیں صدر ٹرمپ اور دیگر امریکی عہدیدار فوجی انخلا کے حوالے سے کہہ چکے ہیں کہ روال سال نومبر تک امریکی افواج کی تعداد کم کر کے چار سے پانچ ہزار تک کر دی جائے گی۔ ساتھ ہی میں امریکی عہدیدار افواج کے انخلا کو افغانستان میں پیدا ہونے والی صورتحال سے مشروط کرتے رہے ہیں۔
روئٹرز کے مطابق صدر ٹرمپ کا امریکی افواج کے انخلا کے حوالے سے حالیہ بیان بین الافغان مذاکرات میں افغان حکومت کی پوزیشن کمزور کر سکتا ہے۔
فروری میں ہوئے معاہدے میں کہا گیا تھا کہ 2021 تک امریکی افواج کا افغانستان سے انخلا ہو جائے گا۔
طالبان اس بات پر متفق ہوئے تھے کہ وہ مستقل جنگ بندی اور شراکت اقتدار کے لیے افغان حکومت کے ساتھ مذاکرات کریں گے۔
رواں ہفتے امریکہ نے ہلمند صوبے میں افغان فورسز کے دفاع میں طالبان کے خلاف فضائی حملے کیے۔
حکام کے مطابق افغان سکیورٹی فورسز اور طالبان کے درمیان جنوبی افغانستان میں شدید لڑائی کی وجہ سے ہزاروں افراد اپنا گھر بار چھوڑ چکے ہیں۔
حکام اور سفارتکاروں نے خبردار کیا ہے کہ بڑھتا ہوا تشدد اعتماد کو ختم کر رہا ہے جو دوحہ میں کامیاب امن مذاکرات کے لیے ضروری ہے۔
طالبان کے ایک ترجمان اور افغان حکومت کی مذاکراتی ٹیم کے رکن نے بدھ کو کہا تھا کہ وقفے کے بعد دونوں فریقین نے بات چیت کی ہے۔
ایمنسٹی انٹرنیشنل کے سربراہ عمر وڑائچ نے کہا ہے کہ لڑائی کی وجہ سے صورتحال خراب ہوتی جا رہی ہے۔
انہوں نے ایک بیان میں کہا ہزاروں افراد لڑائی کی وجہ سے پھنسے ہوئے ہیں۔
بیان کے مطابق دونوں فریقین کو شہریوں کا تحفظ یقینی بنانا چاہیے۔