کنٹرول اینڈ اینٹی کرپشن کمیشن(نزاہہ) نے سرکاری اثر و نفوذ کے غلط استعمال اور سرکاری فرائض ادا کرنے کے لیے رشوت ستانی کے 889 کیسز میں 700 ملین ریال سے زیادہ کرپشن کے معاملات پکڑے ہیں۔
سعودی خبررساں ادارے ایس پی اے کے مطابق بدعنوانی کے معاملات میں وزارت دفاع، وزارت انصاف کے افسران، بلدیاتی کونسلوں کے عہدیداران، محکمہ ٹریفک، وکسٹم کے اہلکار، متعدد عام سعودی شہری اور مقیم غیرملکی ملوث ہیں۔ 700 ملین ریال سے زیادہ بدعنوانی کے کیسز ریکارڈ پر آئے ہیں۔ ان میں نمایاں ترین تیرہ کیسز ہیں۔ ریاض بلدیاتی کونسلوں کے تیرہ سرکاری اہلکار، چار تاجر اور پانچ مقیم غیرملکیوں کوگرفتار کیا گیا ہے۔ گھروں پر چھاپے مارے گئے جہاں سے 193.6 ملین ریال برآمد ہوئے ہیں۔

دوسرے بڑے کیس میں ایک عرب ملک کے دو شہری 10 لاکھ ریال نقد اور تیس لاکھ ریال کا چیک وصول کرتے ہوئے پکڑے گئے۔ یہ رقم وزارت کے ایک پروجیکٹ کا جس کی لاگت 680 ملین ریال تھی ٹھیکہ دلانے کے لیے لی جارہی تھی۔
تیسرے کیس میں سیکیورٹی ادارے کے ایک گودام کا سابق افسر 1.8 ملین ریال کے غبن میں پکڑا گیا ہے۔
چوتھے کیس کا تعلق محکمہ کسٹم سے ہے۔ ایک عرب ملک کے تین شہری محکمہ کسٹم کے ایک اہلکار کو ساڑھے 8 لاکھ ریال دیتے ہوئے پکڑے گئے۔ یہ رقم بری سرحدی چوکی سے ممنوعہ سامان پاس کرانے کے لیے دی جارہی تھی۔ پانچویں کیس کا تعلق وزارت دفاع سے ہے جس میں 4 افسران اور وزارت کی ٹھیکیدار کمپنی سے تعلق رکھنے والے پانچ افراد پکڑے گئے۔ چھٹے کیس میں وزارت انصاف کا ایک سابق ڈائریکٹر گرفتار کیا گیا-

ساتویں کیس میں وزارت ٹرانسپورٹ کا ایک اہلکار بدعنوانی کے الزام میں حراست میں لیا گیا۔ 8 ویں کیس کا تعلق مشرقی ریجن کی ایک بستی کی بلدیاتی کونسل سے ہے۔ اس کا سابق اہلکار 13.9 ملین ریال کی بدعنوانی میں پکڑا گیا۔
نویں کیس کا تعلق سعودی خواتین کے لیے بین الاقوامی جعلی ڈرائیونگ لائسنس نکالنے سے ہے۔ اس سلسلے میں محکمہ ٹریفک کے دو افسر اور دو اہلکار خواتین کی گرفتاری عمل میں آئی ہے۔

دسویں کیس کا تعلق وزارت افرادی قوت و سماجی بہبود سے ہے۔ ایک اہلکار نے غیرقانونی طریقے سے ایک غیرملکی کا نقل کفالہ کرانے کے لیے رقم طلب کی تھی۔
گیارہواں کیس محکمہ صحت سے ہے جس کے ایک ایشین اہلکار نے میڈیکل آلات ایک کمپنی کو 57.5 ہزار ریال میں فروخت کردیے تھے۔
بارہویں کیس کا تعلق ایک میونسپلٹی کے اہلکارسے ہے سرکاری دستاویز کے بدلے ہم وطن سے پچاس ہزار ریال رشوت لی گئی تھی۔ تیرہویں کیس کا معاملہ محکمہ کسٹم سے ہے جس میں ایک سعودی شہری اور دو غیرملکیوں کو ممنوعہ سامان پر مشتمل ملبوسات پاس کرانے کے لیے ایک لاکھ ریال ایک کسٹم کنٹرولر کو دیے تھے۔