دانیہ عقیل نے موٹر سائیکل ریس کا لائسنس حاصل کرنے والی پہلی سعودی خاتون کا اعزاز حاصل کیا ہے۔ متحدہ عرب امارات ٹورنامنٹ میں شرکت کی ہے۔
العربیہ نیٹ کے مطابق دانیہ عقیل انٹرنیشنل بزنس میں ماسٹرز ہیں۔ دانیہ کا کہنا ہے کہ انہوں نے موٹر سائیکل کی سواری کا شوق سب سے پہلے ریگستان میں آزمایا۔ ویک اینڈ پر صحرا میں نکل کر موٹر سائیکل کی سواری کا شوق پورا کیا کرتی تھیں۔
دانیہ نے بتایا کہ ابتدا میں صحرائی سائیکل استعمال کی پھر دو پہیوں والی سائیکل پرسواری کا شوق کیا۔ اسی دوران میرا داخلہ برطانیہ میں ہوگیا جہاں موٹر سائیکل چلانے کا لرننگ لائسنس حاصل کرلیا۔ کئی ماہ تک اس سے کام چلایا جس کے بعد امتحان پاس کیے۔ موٹر سائیکل کی سواری سیکھی۔ اس سے میری زندگی میں بڑی تبدیلیاں آئیں۔ میں نے اسے اپنے اہداف پر توجہ مرکوز کرنے اور اپنی ذمہ داری احسن طریقے سے انجام دینے کا سبق سیکھا۔ موٹر سائیکل کی سواری جسمانی مستعدی اور وقت کی پابندی کے بغیر نہیں چل سکتی۔ اس سے ذہن کی تربیت بھی ہوتی ہے۔
انہوں نے بتایا کہ سعودی منسٹری آف سپورٹس سے اسے تعاون ملا - سعودی آرگنائزیشن (ایس اے ایم ایف) نے موٹر سائیکل ریس کا لائسنس دیا ہے۔ میں پہلی سعودی خاتون ہوں جسے ایس اے ایم ایف نے یہ لائسنس جاری کیا۔
سعودی خاتون نے بتایا کہ موٹر سائیکل کی سواری خطرناک بھی ہے۔ ٹریننگ کے دوران میں حادثے سے بھی دوچار ہوئی لیکن حفاظتی لباس اور ہیلمٹ پہنے ہوئے تھی جس کی وجہ سے جسمانی طور پر محفوظ رہی البتہ بحرین میں ریس کے دوران موٹر سائیکل سے گر گئی تھی مگر شفایاب ہونے کے بعد دوبارہ موٹر سائیکل کی سواری کا شوق کیا۔
سعودی عرب میں خواتین کی موٹر سائیکل سواری کے بارے میں تاثرات کے حوالے سے انہوں نے بتایا کہ میں نےکبھی یہ نہیں سوچا کہ موٹر سائیکل پر سواری صرف مردوں کا خاصا ہے ہم ایسے دور میں زندگی گزار رہے ہیں جب سعودی خواتین کو ہر شعبے میں اپنی صلاحیتوں کے مظاہرے کے مواقع مل رہے ہیں۔ مجھے اپنے اس شوق کے سلسلے میں کوئی مشکل پیش آئی اور نہ ہی کسی چیلنج سے دوچار ہونا پڑا۔ میرے گھر والوں نے میری سرپرستی کی۔ معاشرے سے حوصلہ افزائی بھی ملی جبکہ ایس اے ایم ایف میری سرپرستی کررہی ہے۔ مستقبل کی سکیمیں تقدیر کے حوالے کی ہوئی ہیں۔