Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

حکومت اور تحریکِ لبیک میں معاہدہ طے

دھرنے کے دوران اسلام آباد اور راولپنڈی میں نظام زندگی بُری طرح متاثر ہوا (فوٹو: اے ایف پی)
حکومت اور فیض آباد کے مقام پر دھرنا دینے والی مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے جس کے بعد دھرنا ختم کر دیا گیا ہے۔
حکومت اور تحریک لبیک پاکستان نے باہمی مشاورت سے مندرجہ ذیل چار نکات پر اتفاق رائے کیا۔

معاہدے کے اہم نکات:

1) حکومت فرانس کے سفیر کو دو سے تین ماہ کے اندر پارلیمنٹ سے فیصلہ سازی کے ذریعے ملک بدر کرے گی۔
2) حکومت پاکستان، فرانس میں اپنا سفیر تعینات نہیں کرے گی۔

 

3) فرانس کی مصنوعات کا سرکاری سطح پر بائیکاٹ کیا جائے گا۔
4) ریلی اور دھرنے کے دوران گرفتار ہونے والے تمام افراد کو رہا کیا جائے گا اور اس حوالے سے بعد میں کوئی مقدمہ درج نہیں کیا جائے گا۔
اس سے قبل حکومت کی جانب سے دعویٰ کیا گیا تھا کہ تحریک لبیک پاکستان نے دارالحکومت اسلام آباد اور جڑواں شہر راولپنڈی کے سنگم پر فیض آباد میں جاری دھرنا ختم کرنے ہر آمادگی ظاہر کر دی ہے۔
پیر کی شب وزارت مذہبی امور اور بین المذاہب ہم آہنگی کی جانب سے جاری اعلامیے کے مطابق ’حکومت اور تحریک لبیک کے درمیان مذاکرات کامیاب ہونے کے بعد مذہبی جماعت کی قیادت نے دھرنا ختم کرنے پر آمادگی ظاہر کی۔‘
ترجمان وزارت مذہبی امور نے اردو نیوز کو بتایا کہ ’مذہبی جماعت کے ساتھ مذاکرات کے لیے وزیر اعظم عمران خان نے پیر کی شام کو کمیٹی قائم کی تھی جس کی سربراہی وزیر مذہبی امور پیر نور الحق قادری کر رہے تھے۔‘
مذہبی جماعت کے ساتھ مذاکرات میں وزیر داخلہ سید اعجاز شاہ ، کمشنر اسلام آباد عامر احمد علی، مشیر داخلہ شہزاد اکبر اور سیکرٹری داخلہ حکومتی ٹیم میں شامل تھے۔ 
دھرنا ختم کیے جانے کے اعلان کے بعد اسلام آباد میں سڑکوں کی بندش کا سلسلہ ختم ہونا شروع ہوا ہے۔  ایس ایس پی ٹریفک اسلام آباد کے ٹوئٹر ہینڈل سے پیغام دیا گیا کہ تمام سڑکیں جلد بحال کر دی جائیں گی۔

خیال رہے کہ فرانس میں گستخانہ خاکوں کی اشاعت کے خلاف مذہبی جماعت تحریک لبیک پاکستان نے اتوار کو لیاقت باغ راولپنڈی سے فیض آباد تک ریلی نکالی جو کہ فیض آباد پہنچنے کے بعد دھرنے میں تبدیل ہو گئی تھی۔ 
اس موقع پر انتظامیہ کی جانب سے وفاقی دارلحکومت کو راولپنڈی سے ملانے اور اسلام آباد کے داخلی راستوں کو کنٹینرز لگا کر بند کر دیا تھا جب کہ اتوار سے جڑواں شہروں میں موبائل اور انٹرنیٹ سروس بھی معطل رکھی گئی تھی۔

شیئر: