Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

وزیراعظم عمران خان کی تازہ تصاویر: ‘صدی کی بہترین ٹرولنگ‘

تصاویر میں وزیراعظم اپنے وسیع وعریض گھر کے لان میں دیکھے جا سکتے ہیں (فوٹو: ٹوئٹر)
پاکستان میں اپوزیشن جماعتوں نے لاہور میں جلسے کے ذریعے سیاسی موسم میں گرمی پیدا کی تو کئی روز سے اپوزیشن کی سرگرمیوں کو تنقید کا نشانہ بنانے والے وزیراعظم پاکستان کی کتوں کو کھانا کھلاتے ہوئے تصاویر نے ’بے پرواہی یا لاپرواہی‘ کی نئی بحث چھیڑ دی۔
وفاقی وزرا اور حکومتی ترجمانوں کے بیانات کے برعکس گزشتہ دو روز سے حکومتی جماعت کے حامی سوشل میڈیا صارفین کا ایک حلقہ یہ تاثر دے رہا تھا کہ وزیراعظم کو اپوزیشن کے جلسے جلوسوں کی چنداں پروا نہیں ہے۔ ان تصاویر نے مذکورہ صارفین کو گویا اپنے دعوے کے ثبوت مہیا کر دیے۔
کبھی ’ڈٹ کر کھڑا ہے کپتان‘ کے ہیش ٹیگ سے اپنی بات کرنے اور کبھی سیاسی مخالفین کو ٹرینڈز کے ذریعے تنقید کا نشانہ بنانے والے صارفین کا کہنا تھا کہ اپوزیشن حکومت کی بوکھلاہٹ کے دعوے کر رہی ہے لیکن وزیراعظم عمران خان کو ان کی ذرہ برابر پروا نہیں ہے۔
چند روز قبل کابینہ میں ردوبدل ہوا اور شیخ رشید کو وزارت ریلوے سے وزارت داخلہ کا قلمدان حوالے کیا گیا تو بھی ایک حلقے نے اسے اپوزیشن سے نمٹنے کی کوششوں کے تناظر میں دیکھے جانے پر اصرار کیا۔
اسی پس منظر میں اتوار کو وزیراعظم کے ڈیجیٹل میڈیا کے لیے فوکل پرسن ڈاکٹر ارسلان خالد نے عمران خان کی کچھ تصاویر شیئر کیں تو ساتھ لکھا کہ وہ آج اپنے گھر پر مزیدار اتوار گزار رہے ہیں۔
 

وزیراعظم کے حامی صارفین نے کہیں بین السطور اور کہیں کھلے لفظوں کہا کہ وہ پی ڈی ایم جلسے کو سنجیدہ نہیں لے رہے۔ اپوزیشن حکومت کے بوکھلائے پھرنے کی اطلاع دے رہی ہے جب کہ یہ تصاویر بتاتی ہیں کہ وہ اس معاملے کو کیسے دیکھتے ہیں۔
 

شائستہ نامی یوزر نے تصاویر پر تبصرہ کیا تو انہیں ’طاقتور پیغام‘ کا ذریعہ قرار دے ڈالا۔
 

لیلی ملک بھی اسی پیرائے میں کیے گئے تبصرے کے ساتھ سامنے آئیں تو انہوں نے لکھا ’وہاں پی ڈی ایم این آر او کے لیے رو رہی ہے اور یہاں خان فل ریلیکس‘۔
 

ماریہ جدون نامی ایک صارف نے سوال کیا کہ ’جلسے والے دن ایسی تصاویر، روز کیوں نہیں آتیں‘ تو کسی نے کہا کہ ’جب ضرورت پڑے تو وہی پتہ کھیلا جاتا ہے‘ اور کسی نے ’روز چھٹی نہ ہونے‘ کا جواز پیش کیا۔
 

حکومتی حامیوں نے تصاویر کو اپنے انداز میں دیکھا تو کچھ دیگر صارفین اس موقع پر ان کے ربط سے متعلق سوال اٹھاتے رہے۔
 

ندا یاسر نامی ٹوئٹر ہینڈل نے ’کتوں کو کھانا کھلاتے ہوئے وزیراعظم کی تصاویر‘ پر تبصرہ کیا تو لکھا ’یہ تصاویر بظاہر اپوزیشن کی تحریک سے متعلق وزیراعظم کی بے فکری کے ثبوت کے طور پر جاری ہوئیں لیکن ملکی حالات دیکھ کر اس رویے کو لاپرواہی بھی کہا جا سکتا ہے‘۔
 

راؤ اکمل نے وزیراعظم کے ’ریلیکس اتوار گزارنے‘ سے متعلق تصاویر کو ’کام نہ کرنے پر محمول کیا تو لکھا ’خان صاحب پہلے کون سا کوئی کام کرتے ہیں، جب سے حکومت میں آئے آرام ہی کر رہے ہیں‘۔
 

وزیراعظم کی تصاویر میں کچھ افراد کو ’ٹرولنگ‘ کا شبہ ہوا تو انہوں نے لگے ہاتھوں ’ٹرولنگ کی رینکنگ‘ کی اور اسے ’صدی کی سب سے بہترین ٹرولنگ‘ قرار دے دیا۔
 

سوشل ٹائم لائنز پر تصاویر کو موضوع گفتگو بنانے والے صارفین کی خاصی تعداد وزیراعظم کے قریب موجود ’کتوں کی نسل‘ اور ’ناموں‘ میں بھی دلچسپی لیتی دکھائی دی۔ اس دوران کسی نے کتوں کے نام بوجھنے کی کوشش کی تو کوئی ان کی ٹائپ کے متعلق اندازے لگاتا رہا۔

شیئر: