قصبہ کی تعمیر میں پتھراور درختوں کے تنوں کا استعمال کیا گیا(فوٹو، سبق)
طائف شہر کے جنوب میں واقع ’الدارین‘ نامی تاریخی قصبہ یہاں آنے والے سیاحوں کی توجہ کا مرکز بنا ہوا ہے۔ قصبہ 700 برس قدیم ہے جہاں بنے ہوئے مکانوں کی تعمیر میں چٹانی پتھر اور درختوں کے تنوں کا استعمال کیا گیاتھا۔
ویب نیوز ’سبق‘ نے اس تاریخی قصبے کی تصویری خبرجاری کی ہے جس میں قصبے کے گھروں کو دیکھا جاسکتا ہے۔
گھروں کی تعمیر اس وقت کے مروجہ اصولوں کے تحت کی گئی جس میں بڑے بڑے پتھروں کا استعمال کیا گیا جبکہ چھت بنانے کےلیے درختوں کے تنوں کو ستون کے طورپر استعمال کیا گیا۔
قصبہ اگرچہ ویران ہے تاہم یہاں آنے والے سیاح اس مقام کا رخ ضرور کرتے ہیں اور یادگاری تصاویر ان کھنڈرات میں بناتے ہیں جو عہد رفتہ کے عکاس ہیں۔
قصبے کی خصوصیت یہ ہے کہ 7 صدیاں گزرنے کے باوجود اس کے مکان آج بھی زمانہ کے سردوگرم کا مقابلہ کرتے ہوئے کھڑے ہیں جبکہ قصبے میں ایک مسجد بھی ہے ۔
اہل علاقہ نے مسجد کی دیکھ بھال بہترین طریقےسے کی جہاں روشنی کا بھی انتظام ہے اور لکڑی کے تنے جو ستون کےلیے استعمال کیے گئے تھے ان پررنگ وروغن بھی کیا گیاہے۔
یہاں آنے والے سیاحوں کی سہولت کے لیے انتظامیہ کی جانب سے مسجد میں بجلی کا بھی انتظام کیا گیا ہے جبکہ نماز کا بھی اہتمام کیا جاتا ہے۔
قصبے کے گرد بنائی گئی فصیل بھی کسی حد تک موجود ہے جو بڑے بڑے پتھروں کے ذریعے تعمیر کی گئی تھی