Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

براڈشیٹ انکوائری کمیٹی کے سربراہ جسٹس (ر) عظمت سعید کون ہیں؟

بطور سپریم کورٹ جج جسٹس عظمت سعید کے کیرئیر میں سب سے بڑا فیصلہ پانامہ کیس سے متعلق تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)
وزیر اطلاعات شبلی فراز نےجمعرات کو ٹویٹ کے ذریعے اعلان کیا کہ براڈ شیٹ کے معاملے پر انکوائری کمیٹی کے سربراہ پاکستان کی عدالت عظمیٰ کے سابق جج جسٹس عظمت سعید شیخ ہوں گے۔
منگل کو وفاقی کابینہ نے براڈ شیٹ کے  معاملے پر ریٹائرڈ جج کی سربراہی میں انکوائری کمیٹی قائم کرنے کی منظوری دی تھی۔
 جسٹس عظمت سعید کون ہیں اور ماضی میں کن اہم فیصلوں کا حصہ رہے ہیں؟ 
 
جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید شیخ  کا شمار پاکستان کی عدالتی تاریخ کے ان ججوں میں سے ہوتا ہے جن کے ہاتھوں سے ایسے فیصلے لکھے گئے جنہوں نے پاکستان کی سیاست پر گہرے نقوش چھوڑے۔
جسٹس ریٹائرڈ عظمت سعید کا تعلق لاہور سے ہے اور انہوں نے 1980 میں وکالت کے شعبے میں قدم رکھا۔ بطور وکیل انہوں نے کارپوریٹ وکالت کی پریکٹس کی۔ قانوی ماہرین کے مطابق وہ ٹیکس اور کاروباری و قانونی معاملات پر ایک سند کی حیثیت رکھتے تھے۔ 
ان کی وکالت میں پہلا موڑ اس وقت آیا جب انہوں نے 1997 میں اس وقت کے وزیر اعظم نواز شریف کے بنائے گئے احتساب بیورو میں خصوصی پراسیکیوٹر کے طور پر ذمہ داریاں سر انجام دیں۔
اس کے بعد سابق فوجی ڈکٹیٹر پرویز مشرف کے دور میں جب قومی احتساب بیور یعنی نیب کا ادارہ بنایا گیا تو 2001 میں شیخ عظمت سعید نیب کے ڈپٹی پراسیکیوٹر بنے۔ 
ق لیگ کے دور حکومت میں دوہزار چار میں انہیں پہلی دفعہ لاہور ہائی کورٹ کا ایڈہاک جج مقرر کیا گیا بعد ازاں دوہزار پانچ میں وہ لاہور ہائی کورٹ کے مستقل جج بن گئے۔
2007 میں جب پرویز مشرف نے ایمرجنسی لگا کر چیف جسٹس افتخار چوہدری کو گھر میں نظر بند کیا تو اس وقت جن ججز نے ایل ایف او پر حلف نہیں اٹھایا تھا شیخ عظمت سعید ان میں سے ایک تھے انہیں ڈیفنس ہاوسنگ سوسائٹی میں ان کے گھر پر ہی نظر بند کیا گیا۔ 
نومبر 2011 میں ان کو چیف جسٹس لاہور ہائی کورٹ لگا دیا گیا۔ ایک سال چیف جسٹس رہنے کے بعد سال 2012 میں وہ سپریم کورٹ کے جج بنے۔ 

جب 2001 میں عظمت سعید کو نیب کا ڈپٹی پراسیکیوٹر لگایا گیا تو اس وقت نیب براڈشیٹ سے معاہدہ کر چکا تھا۔ (فوٹو: ٹوئٹر)

بطور سپریم کورٹ جج ان کے کیرئیر میں سب سے بڑا فیصلہ پانامہ کیس سے متعلق تھا۔ وہ انہی ججز میں شامل تھے جنہوں نے سابق وزیر اعظم نواز شریف کے اثاثہ جات کی چھان بین کے لئے جے آئی ٹی تشکیل دی۔ بعد ازاں اسی جے آئی ٹی کی رپورٹ کی روشنی میں سابق وزیر اعظم نواز شریف کو ان کے عہدے سے ہٹانے کا حکم جاری کیا۔ 
ستمبر 2019 میں وہ بطور سپریم کورٹ جج ریٹائرڈ ہوئے۔
خیال رہے کہ جب 2001 میں ان کو نیب کا ڈپٹی پراسیکیوٹر لگایا گیا تو اس وقت نیب سابق وزیر اعظم نواز شریف کے بیرون ملک اثاثہ جات کی چھان بین کے لئے براڈشیٹ نامی کمپنی سے معاہدہ کر چکا تھا۔
اب حکومت نے انہیں نیب اور براڈ شیٹ کمپنی کے تمام معاہدوں کی انکوائری سے متعلق بنائے گئے کمیشن کا سربراہ مقرر کردیا ہے۔ 
واٹس ایپ پر پاکستان کی خبروں کے لیے ’اردو نیوز‘ گروپ جوائن کریں

شیئر: