مریخ پر کہیں ریت کے ٹیلے تو کہیں برفیلی چٹانیں تصاویر میں
سرخ سیارہ مریخ سرد ترین سیارہ کہلاتا ہے۔ امریکی خلائی ادارے ناسا کے مطابق مریخ کا اوسط درجہ حرارت منفی 80 ڈگری ہوتا ہے۔
پتھریلی سطح والے مریخ پر بھی زمین کی طرح بادل چھاتے اور ہوا کا سلسلہ جاری رہتا ہے۔
خبر رساں ادارے روئٹرز کے مطابق سرخ سیارے پر ریکوناسیس آربیٹر نے مریخ کی سطح کی تصویریں لی ہیں۔
نسبتا قریب کے مناظر واضح کرتی ان تصاویر کو دیکھ کر یہ گمان ہوتا ہے کہ شاید یہ سیارہ زمین کے ہی مناظر ہیں۔ البتہ بغور دیکھنے پر زمین اور مریخ کے ماحول کا فرق پہچانا جا سکتا ہے۔ ایسی ہی ایک تصویر میں مریخ کی سطح پر نیلے رنگ کی ریت دکھائی گئی ہے۔
ایک تصویر میں مٹی سے بھرا منظر نمایاں ہے۔ اس میں دکھائی دینے والا گڑھا یوں محسوس ہوتا ہے گویا کوئی کسان یا مزدور کام کرتے کرتے ابھی سستانے کے لیے سائیڈ پر ہوا ہے اور کسی بھی وقت واپس آ کر کھدائی کا باقی کام مکمل کرے گا۔
حالیہ جاری کردہ تصاویر میں سے کچھ میں مریخ پر برفیلی چٹانیں نمایاں ہیں۔
ایک تصویر میں صحرائی ٹیلوں جیسا منظر بتایا ہے کہ گویا تیز ہوا نے گزرتے ہوئے وہاں موجود ریت کو نئی شکل دی ہے۔ ان ٹیلوں کے درمیان موجود اجزا کے متعلق بتایا گیا ہے کہ یہ یہاں موجود پانی کے رہ جانے والے اثرات ہیں۔
چند روز قبل سائنس سے دلچسپی رکھنے والے تقریبا سبھی افراد کے لیے وہ دلچسپ لمحہ تھا جب وبائی صورتحال سے پریشانی کا شکار دنیا نے جانا کہ متحدہ عرب امارات کا مشن ’ہوپ‘ کامیابی سے مریخ کے مدار میں داخل ہو گیا ہے۔ اس تصویر میں سیارہ مریخ کو دکھایا گیا ہے۔
اس تصویر کو مریخ پر موجود وکٹوریا کریٹر قرار دیا گیا ہے۔
ریکوناسیس آربیٹر کی اس تصویر میں ایک شہابیہ دیکھا جا سکتا ہے جس کی سطح پر نمایاں گڑھوں کے ساتھ کوئی اور مادہ بھی واضح ہے۔
سائنسی موضوع پر بننے والی کسی ہالی وڈ فلم کے فضائی منظر کی طرح دکھائی دینے والی اس تصویر میں برفیلے ٹیلے اور ان کے بیچ موجود دیگر اشیا ایسے لگتی ہیں گویا کسی دیہی علاقے کے قریب کے درختوں کو برف نے ڈھانپ رکھا ہو۔
’ییلو نائف بے‘ نامی علاقے میں دکھائی دینے والی ناہموار سطح بھی ایک تصویر میں نمایاں ہے۔ اس کے متعلق خیال کیا جاتا ہے کہ یہ یہاں سے گزرنے والے پانی نے تخلیق کی ہے۔ ماضی میں اس طرح کے نشانات مریخ پر موجود دیگر چٹانوں پر بھی پائے گئے تھے۔