سیستان بلوچستان فائرنگ، ’ایران کا پاکستان پر الزام حقائق کے منافی‘
پاکستان کے دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا ہے کہ فائرنگ کا واقعہ ایرانی سرحدی حدود کے اندر پیش آیا تھا ۰فوٹو: اے ایف پی)
پاکستان کے دفتر خارجہ نے ایران کے ایک عہدیدار کی جانب سے اس بیان کو حقائق کے منافی قرار دیا ہے جس میں پاکستان کے سکیورٹی اہلکاروں پر تیل سمگل کرنے والے افراد کی ہلاکت کا الزام عائد کیا گیا تھا۔
عرب نیوز کے مطابق جمعے کو دفتر خارجہ کی جانب سے جاری بیان میں ایک بار پھر زور دیا گیا ہے کہ یہ واقعہ ایرانی سرحدی حدود کے اندر پیش آیا تھا۔
ہیومن رائٹس واچ کے مطابق پیر کو ایران کے سراوان کے علاقے میں واقعہ پیش آیا جس کے نتیجے میں 10 افراد ہلاک اور پانچ زخمی ہو گئے تھے۔
ایران کے صوبہ سیستان بلوچستان کے نائب گورنر محمد ہادی مرعشی نے پاکستان کی فورسز پر الزام عائد کیا تھا کہ انہوں نے ایران میں داخل ہونے والی سرحد کے قریب تیل کے سمگلرز پر فائرنگ کی۔
ترجمان دفتر خارجہ زاہد حفیظ چوہدری نے اسلام آباد میں ایک پریس بریفنگ میں بتایا کہ ’یہ واقعہ ایرانی سرحدی حدود کے اندر پیش آیا، ہم اس بیان سے آگاہ ہیں جو حقائق کے منافی ہے۔‘
انہوں نے کہا کہ ’ہم نے ایران کے سفارتخانے کے سامنے سیستان بلوچستان کے ڈپٹی گورنر کے بیان کا معاملہ اٹھایا ہے۔‘
دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’ہم ایرانی حکام کے ساتھ سرحد کی دونوں جانب رہنے والے مقامی افراد کے لیے سرحد پار تجارت کو آسان بنانے اور اہلکاروں کی سکیورٹی کے لیے بات چیت کر رہے ہیں۔‘
سیستان بلوچستان میں سکیورٹی کی خراب صورت حال ایران کی حکومت کے لیے مشکلات کا باعث رہا ہے۔ یہاں کی اکثریتی آبادی نسلی بلوچ ہے جبکہ اس کو علیٰحدگی پسندوں اور دوسرے فرقوں کے انتہاپسند عناصر نے بھی مرکز بنایا ہوا ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق ہیومن رائٹس واچ نے ایرانی پاسداران انقلاب کی جانب سے پاکستانی سرحد کے قریب تیل کے سمگلروں پر کی جانے والی فائرنگ کی تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔