سابق فرانسیسی صدر نکولس سرکوزی کو کرپشن پر تین سال کی سزا
نکولس سرکوزی پر کرپشن اور غیرقانونی طور پر اثر انداز ہونے کا الزام تھا۔ (فوٹو: اے ایف پی)
فرانس کی ایک عدالت نے سابق صدر نکولس سرکوزی کو کرپشن کے الزامات پر تین سال قید کی سزا دے دی۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق نکولس سرکوزی پر کرپشن اور غیرقانونی طور پر اثر انداز ہونے کا الزام تھا۔
سرکوزی پر الزام تھا کہ انہوں نے الیکشن مہم کی فنڈنگ کی تحقیقات کرنے والے ایک جج کو خفیہ انفارمیشن کی فراہمی کے بدلے اعلی عہدہ حاصل کرنے میں مدد کی پیشکش کی تھی۔
عدالت نے الزامات ثابت ہونے پر سرکوزی کو تین سال قید کی سزا دے دی تاہم سزا میں سے دو سال معطل رہے گی۔
دو سال کی سزا کی معطلی کا مطلب ہے کہ سرکوزی ایک سال کی سزا کاٹنے کے لیے ابھی جیل نہیں جائیں گے۔
نکولس سرکوزی کا عدالت کے فیصلے کے خلاف اپیل کرنے کا ارادہ ہے، تاہم ان کے وارنٹ گرفتاری جاری نہیں کیے گئے۔
66 سالہ سابق صدر 2007 سے 2012 تک صدارت کے منصب پر فائز رہے تھے اور فرانس کی دائیں بازو کی جماعتوں کے بھی پسندیدہ ہیں۔
عدالت کی جانب سے دی گئی سزا کے بعد سابق صدر نکولس سرکوزی کے لیے مرکزی سیاست میں واپسی مشکل ہو سکتی ہے۔
نکولس سرکوزی کے علاوہ فرانس کے ایک اور سابق صدر جاک شراک کے صدارتی عہدے سے دستبرداری کے بعد 2011 میں کرپشن کے الزام میں ان کے خلاف کیس چلایا گیا تھا۔ تاہم طبیعت ناساز ہونے کے باعث انہیں عدالت میں پیشی سے استنیٰ حاصل تھا۔
نکولس سرکوزی پر الزام عائد کیا گیا تھا کہ انہوں نے ایک جج کو موناکو میں سینیئر عہدہ حاصل کرنے میں مدد کی پیش کش کی تھی۔ اس پیش کش کے بدلے میں سرکوزی کی انتخاباتی مہم فنڈنگ پر جاری تحقیقات میں جج کو اپنا اثر و رسوخ استعمال کرنے کا کہا گیا تھا۔
سابق صدر نے ٹرائل کے دوران عدالت کو بتایا تھا کہ انہوں نے کبھی معمولی سی کرپشن بھی نہیں کی ہے۔
نکولس سرکوزی پر فرانسیسی کاسمیٹکس کمپنی کی مالکن لیلیئن بیٹنکورٹ سے 2007 کی صدارتی مہم کے دوران ناجائز رقم لینے کا الزام ہے۔