پاک سعودی شمالی علاقوں میں سردی سے بچانے کیلئے پہنے جانے والا ایک لباس’’فروہ‘‘ ہے جو دونوں ممالک میں یکساں نام سے معروف ہے۔
تحقیقی رپورٹ:۔ مصطفی حبیب صدیقی ۔ ۔ جدہ
پاکستان اور سعودی عرب سمیت پورے عرب میں کچھ ثقافتی رنگ کافی ملتے جلتے ہیں ،کھانوںمیں بھی مماثلت پائی جاتی ہے۔کہتے ہیںکہ عرب ممالک سے برصغیر جانے والوں کی بدولت عرب کلچر وہاں بھی منتقل ہوا جبکہ برصغیر سے عرب آنے والے اپنے ساتھ اپناکچھ کلچر لے آئے۔دونوں جگہوں کے عوام نے ایک دوسرے کی ثقافت قبول کی اور بڑھاوا دیا۔آج میں اس تحقیقی رپورٹ میں کوشش کررہا ہوں کہ خاص طور پر سعودی عرب او ر عمومی طور پر پورے عرب کی ثقافت کا پاکستان وہند کی ثقافت سے مماثلت پیش کرسکوں۔
٭٭’’فروہ ‘‘ اور فروہ
سعودی عرب کے شمالی علاقوں میں جہاں سردی زیادہ ہوتی ہے ایک خاص لباس پہنا جاتا ہے جسے’’فروہ‘‘ یا ’’بشت‘‘ کہاجاتا ہے۔کوٹ بنانے والوں کا دعویٰ ہے کہ منفی24ڈگری درجہ حرارت میں بھی یہ جسم کو گرم رکھے گا۔ اگر غور کریں تو پاکستان کے شمالی علاقہ جات میں بھی اسی طرح کا کوٹ مرد حضرات پہنتے ہیں جو سردی سے بچائو کیلئے ہی ہے۔ اسے بھی ’’فروہ‘‘ ہی کہاجاتا ہے۔پاکستان میں اردوزبان بولی اور سمجھی جاتی ہے اور اردو زبان عربی اور فارسی سے مل کر بنی ہے۔اس لئے ہمیں متعدد الفاظ میں عربی اور فارسی کے الفاظ ملتے ہیں جبکہ ساتھ ہی ثقافت میں بھی کافی حد تک مماثلت ہے۔
٭٭عسیر/خیبرپختونخواہ /قبائل
سعودی عر ب کے علاقے عسیر میں قبائلی مرد حضرات اپنے ساتھ تلوار یا چھوٹی چھری رکھتے ہیں ۔یہ ان کی روایت ہے اس کا مقصد کسی پر حملہ آور ہونا نہیں ہوتا تاہم انہوںنے اس طرح اپنی صدیوںکی تہذیب کو زندہ رکھا ہوا ہے۔عسیر کی طرح پاکستان کے قبائلی علاقوں کے لوگ بھی روایتی طور پر اپنے ساتھ اسلحہ رکھتے ہیں۔پاکستان میں عموماً آتشی اسلحہ رکھنے کا رواج ہے اور یہ ایک روایت ہے جس کی وجہ سے حکومت نے بھی اس کی اجازت دی ہو ئی ہے جبکہ عام طور پر ان آتشی اسلحے کا استعمال نہیں کیاجاتا۔
٭٭بدو اور اونٹ /تھرکے ریگستان اور اونٹ
مملکت میں ویسے تو اونٹ کا ساتھ ہر سعودی شہری کو پسند ہے کیونکہ یہ ان کی قدیم روایتوں میں سے ایک روایت ہے جبکہ سعودی عرب چونکہ ایک ریگستانی اور نخلستانی مملکت ہے جہاں ہمیشہ سے اونٹ جسے صحرا کا جہاز بھی کہاجاتا ہے سفر کیلئے نہایت موزوں اور پسندیدہ جانور رہا ہے ۔سعودی شہریوں کو ویسے بھی اونٹ سے کافی لگائو ہے۔ اسی طرح پاکستان کے صحرائوں میں بھی صحرائی لوگ نقل وحمل کیلئے اونٹ کا استعمال کرتے ہیں۔پاکستان اور مملکت دونوں جانب کے صحرائی لوگ اونٹ کے دودھ کا استعمال کرتے ہیں ۔اس دودھ سے جہاں پنیر ، کھیر اور مکھن بنتا ہے وہیں عام حالت میں یہ ایک اچھی خوراک بھی ہے ۔
٭٭پاکستانی صحرائی اور سعودی عرب کی بدو خاتون
پاکستان میں صحرا میں رہنے والی خواتین کو ایک اہم مسئلہ پانی بھر کر لانے کا ہوتا ہے ۔صحرائی زندگی نہایت سخت جان بنایتی ہے تاہم ہر زمین اور موسم کی اپنی شناخت اور انفرادیت ہوتی ہے۔پاکستان میں صحرا میں بسنے والی خواتین کو دور دراز سے کنوئوں سے پانی بھر کر لانا ہوتا ہے تاہم مملکت میں عموماً یہ صورتحال نہیں۔ کچھ فاصلوں پر کنویں کھودے گئے ہیں ۔صحرائی زندگی میں اونٹ اور گدھوں کا چولی دامن کا ساتھ ہے۔صحرائی لوگ ان 2 جانوروں کو بھی سفر کیلئے استعمال کرتے ہیں۔مملکت میں خواتین خود اونٹ نہیں دوڑاسکتیں تاہم وہ اپنے گھر کے مردوں کے ساتھ اونٹ پر سفر کرتی ہیں جبکہ پاکستان میں خواتین اونٹ اور گدھوں پر سفر کرتی ہیں۔صحرا میں گیس تو ہوتی نہیں عموماً یہ لوگ خانہ بدوش ہوتے ہیں ۔پاکستان میں جنہیں دیہاتی کہتے ہیں انہیں یہاں بدو کہاجاتا ہے۔بدویا دیہی خواتین کھانے پکانے کیلئے جانوروں کے گوبر کو سوکھا کر جلاتی ہیں جبکہ دوردراز سے لاکر سوکھے درخت کی ٹہنیاں بھی استعمال کرتی ہیں۔لباس پر بھی غور کریں تو پاکستان اور سعودی عرب کی خواتین کا لباس گو کہ یکساں نہیں مگر صحرائی ضرورت کے مطابق تقریباً برابرہے۔یعنی مملکت میں بھی خواتین لباس میں موٹا کپڑا استعمال کرتے ہوئے سرسے پائوں تک ڈھانپتی ہیں تاکہ ریت سے بچ سکیں۔ پاکستان میں خواتین گھونگھٹ ڈال کر سر سے پائوں تک خود کو ڈھانپ لیتی ہیں۔
٭٭(دیرہ اسکوائر ) دیرہ اور تھر
رہائشی اعتبار سےسعودی عرب کے صحرا کی اب صورتحال کافی تبدیل ہوچکی ہے۔مملکت نے شمسی توانائی کا بھرپور استعمال کرتے ہوئے اب دوردراز صحرا تک بجلی کا انتظام کردیا ہے اس لئے اب مکانات کی ہیت بھی تبدیل ہوچکی ہے تاہم ریاض کے پاس دیرہ میں پرانے طرز کے صحرائی مکان اب بھی نظر آتے ہیں ۔دوسری جانب پاکستانی صحرائی علاقے کے مکانات گنبد نما ہیں اس طرح کے مکانات کی وجہ ریت کے طوفان سے بچنا ہے تاکہ ریت خود بخود ہوا کے ساتھ مکان سے گر جائے۔
٭٭ شہ بالہ کا تصور اور عرب کلچر
عرب کلچر میں بھی برصغیر پاک وہند کی ثقافت کی طرح شادی میں دلہا کے ساتھ شہ بالہ کا تصورہے۔خاص لباس زیب تن کئے بچے دلہا اوردلہن کے ساتھ چلتے ہیں ،پاک وہند میں بھی ہمیں شہ لا کا کلچر نظر آتا ہے۔ یہاں بچیاں بھی دلہا کے ساتھ چمک دمک کے کپڑوں کیساتھ ہوتی ہیں۔ ٭٭کھیر چٹائی کی رسم پاکستان کی طرح مصر میں کھیر چٹائی کی رسم ادا کی جاتی ہے گو کہ اس میں کھیر نہیں ہوتی بلکہ عموماً اب جدید دور میں کیک رکھا جاتا ہے جبکہ بعض جگہوں پر روایتی میٹھے بھی رکھے جاتے ہیں۔
٭٭ کابلی یا افغانی پلائو اور کبسہ
پاکستان میں کابلی یا افغانی پلائو کے نام سے معروف چاول سعودی عرب کے کبسہ جیسا ہی ہوتا ہے۔دونوں کھانوںمیں کشمش اور گوشت ڈالاجاتا ہے۔سعودی عرب میں بعض جگہوں پر کبسہ کے ساتھ کاجو بھی ڈالا جاتا ہے جبکہ پاکستان میں بھی اب یہ روایت عام ہوتی جارہی ہے۔
٭٭عمان میں اونٹو ں کی دوڑ ،تھر میں اونٹوں کی ریس
پاک وہند اور عرب کے کلچر سے ’’اونٹ دوڑ ‘‘ کیسے الگ کی جاسکتی ہے،پاکستان وہند کے سرحدی علاقوں تھر میں سالانہ اونٹ دوڑ کا انعقادکیاجاتا ہے جس میں مقامی افراد کے علاوہ سیاحوں کی بھی بڑی تعدا د حصہ لیتی ہے جبکہ دیکھنے والوں کی تعداد بھی سیکڑوں میں ہوتی ہے اسی طرح یواے ای اور عمان سمیت مختلف عرب ممالک میں سالانہ اونٹ ریس کا انعقاد کیاجاتا ہے جس میں مقامی شہریوں کے علاوہ دنیا کے دیگر ممالک سے بھی لوگ شرکت کرتے ہیں۔
******