Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

شام الغامدی مملکت کی پہلی بین الاقوامی خاتون ریفری بننے کے قریب

شام الغامدی اب فیفا کا لائسنس حاصل کر سکیں گی۔( فوٹو مکہ اخبار)
سعودی فٹبال فیڈریشن (ایس اے ایف ایف) کی جانب سے ایک سرکاری فیصلے لینے کے بعد شام الغامدی مملکت کی پہلی بین الاقوامی خاتون ریفری بننے کے لیے تیار ہیں جس سے وہ فیفا کا لائسنس حاصل کر سکیں گی۔
الوطن اخبار سے بات کرتے ہوئے الغامدی نے انکشاف کیا کہ ایس اے ایف ایف سے سند حاصل کرنا فٹبال کی عالمی گورننگ باڈی کے ذریعے منظوری کی طرف ایک بڑا قدم تھا۔
انہوں نے کہا ’خوشی ہے کہ سعودی فٹبال فیڈریشن نے اس کی منظوری دی ہے اور فیفا کا لائسنس حاصل کرنے کی جانب یہ پہلا قدم ہے۔ فیفا کا لائسنس حاصل کرنے کے لیے دی جانے والی درخواست کی فیڈریشن سے منظوری ضروری تھی۔‘
24 سالہ شام الغامدی کا طویل عرصے سے خواب ہے کہ وہ کھیل کے فرائض سر انجام دیں۔
انہوں نے 2019 میں عرب نیوز کو بتایا تھا ’تجربہ کار ریفریوں کے مشورے سننے اور پڑھنے میں گھنٹوں گزارتی ہوں۔ ورلڈ کپ میچ میں ریفری بننے سے میرا خواب سچ ہو گا‘۔
شام الغامدی نومبر 2020 میں مملکت میں شروع ہونے والی ویمنز فٹبال لیگ (ڈبلیو ایف ایل) میں میچ سپروائز کرنے والے پہلی سعودی فٹبال ریفری تھیں اور اس میچ سے قبل انھوں نے متعدد دوستانہ میچ سپروائز کیے۔
انہوں نے الوطن کو بتایا ’لیگ میں شامل ہونے کا میرا تجربہ بہت ہی الگ ہے کیونکہ یہ بین الاقوامی ریفریوں کے ساتھ بقائے باہمی کے ایک پروگرام کا حصہ تھا جس سے میں نے اتنا تجربہ حاصل کیا۔‘

گھٹنے پر چوٹ لگنے سے وہ  فٹبال کھیلنے کے قابل نہ رہیں۔(فوٹو الوطن)

’میں روزانہ ان کے ساتھ رہتی تھی جہاں مختلف طریقے سیکھے کسی بھی سیشن میں شرکت کرنے سے زیادہ۔‘
الغامدی کا کہنا ہے کہ  بہت چھوٹی عمر سے ہی فٹبال سے پیار ہو گیا تھا لیکن جدہ ایگلز کی نمائندگی کرنے کے بعد انہیں گھٹنے پر چوٹ لگ گئی تھی جس کی وجہ سے وہ دوبارہ فٹبال کھیلنے کے قابل نہ رہیں۔
لیکن وہ فٹبال نہ چھوڑنے کا عزم کر چکی تھیں اور اس کے بجائے ریفری کی جانب مائل ہو گئیں۔
انہوں نے کہا  ’ایک فٹبال ریفری کی حیثیت سے ان تمام قوانین، دفعات اور اپ ڈیٹس سے واقف ہونا یقینی بنایا جو کھیل میں دستیاب ہوں۔‘
انہوں نے فٹبال کے بارے میں اپنے جذبے کو اپنی کامیابی کا ذمہ دار قرار دیا۔

ریفرینگ ایک ایسا شعبہ ہے جس میں سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔( فوٹو مکہ اخبار)

شام الغامدی نے کہا ’کھیل سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے وژن کا ایک حصہ ہے اور یہ ہمارا فرض ہے کہ ہم اپنے وطن کا جھنڈا بلند کریں اور مستقبل کے ٹائٹلز اور کامیابیوں کے لیے مقابلہ کریں۔‘
’ مجھے امید ہے کہ ہم خواتین سے متعلق کھیلوں میں مہارت حاصل کرنے والے اداروں کی سپورٹ حاصل کرتے رہیں گے۔‘
ریفری کی حیثیت سے الغامدی کے لیے تنقید کوئی اجنبی نہیں ہے جسے وہ کھیل کے حصے کے طور پر قبول کرتی ہیں۔
انہوں نے کہا ’ تنقید کسی بھی شعبے کا حصہ ہے اور ریفرینگ ان میں سے ایک ہے جسے سخت تنقید کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔‘
الغامدی کو یقین ہے کہ وقت کے ساتھ اور معاونت کے صحیح نظام کے ساتھ  زیادہ سے زیادہ خواتین مملکت میں ریفرینگ کے فرائض سرانجام دیں گی۔
الغامدی نے کہا ’ سعودی حکومت سے مطالبہ کرتی ہوں کہ وہ کھیلوں کی وزارت اور سعودی عرب فٹبال فیڈریشن کی چھتری تلے خواتین کے لیے خصوصی ریفری کمیٹی قائم کرے۔‘

شیئر: