Sorry, you need to enable JavaScript to visit this website.

نیب کے لیے اب آسان شکار نہیں بنوں گی: مریم نواز

مریم نواز نے کہا ہے کہ جتنا انتقام نیب نے لینا تھا وہ ہو چکا ہے۔ فوٹو مسلم لیگ ن
مسلم لیگ ن کی نائب صدر مریم نواز نے کہا ہے کہ وہ نیب کے لیے اب آسان شکار نہیں بنیں گی۔
جمعرات کو نیب کی جانب سے 26 مارچ کی پیشی ملتوی کرنے کے بیان کے کچھ دیر بعد مریم نواز نے جاتی عمرا میں میڈیا سے بات کرتے ہوئے کہا کہ کہ’نیب نے جو ظلم کرنا تھا اور نیب کے ذریعے جتنا ہمیں نشانہ بنانا جانا تھا، جتنا انتقام نیب نے لینا تھا وہ ہو چکا۔‘
مریم نواز نے نیب پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان کی عدالتیں بھی کہہ چکی ہیں کہ نیب سیاسی انجینیئرنگ کا ایک ادارہ ہے۔
یاد رہے کہ 26 مارچ کو مریم نواز نے نیب میں تفتیش کے لیے پیش ہونا ہونا تھا تاہم جمعرات کی شام کو نیب کی جانب سے پیشی ملتوی کرنے کا اعلامیہ جاری کیا گیا تھا۔
اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ ’مریم نواز کو 26 مارچ کو نیب تفتیشی ٹیموں کے روبرو پیش ہونے کے لیے نوٹس ارسال کیے گئے تھے، تاہم این سی او سی کی کورونا کے حوالے سے ہدایت کو پیش نظر رکھتے ہوئے پیشی ملتوی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔‘
پریس ریلیز کے مندرجات کے مطابق ’نیشنل کمانڈ اینڈ آپریشن سنٹر کی جانب سے ملک میں کورونا وبا کی تیسری اور شدید لہر کے حوالے سے جاری ہدایات کا بغور جائزہ لیا گیا۔ اجلاس میں بتایا گیا کہ این سی او سی کی جانب سے ہر نوعیت کے ہجوم اکٹھا کرنے پر مکمل پابندی عائد کی گئی ہے۔‘ 
نیب نے ایک روز قبل لاہور ہائی کورٹ سے رجوع کرتے ہوئے درخواست دائر کی تھی جس میں مؤقف اختیار کیا گیا تھا کہ مریم نواز کا پیشی کے موقع پر اپنے ساتھ کارکنوں کو لانا غیر قانونی ہے۔
ہائی کورٹ نے یہ درخواست جمعرات 25 مارچ کو سماعت کے لیے مقرر کی تھی۔
جسٹس سردار سرفراز ڈوگر کی سربراہی میں دو رکنی بنچ نے سماعت شروع کی تو نیب کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا تھا کہ ’نیب نے 26 مارچ کو مریم نواز کو دو مختلف مقدمات میں طلب کر رکھا ہے۔ جس کے جواب میں مریم نواز نے پی ڈی ایم کے کارکنوں کے ہمراہ پیش ہونے کا اعلان کیا ہے۔ انہوں نے دھمکی دی ہے کہ وہ اکیلے پیش نہیں ہوں گی۔ اصل میں ان کا یہ اعلان تحقیقات میں رکاوٹ ڈالنے کی کوشش ہے۔‘
بنچ نے ریمارکس دیے تھے کہ ’کیا ریاست کو نہیں پتا کہ آئین کی عملداری کیسے کروانی ہے؟ ہمیں اس بات کا جواب دیں کہ عدالت کو اس معاملے میں کیوں لایا جا رہا ہے۔ ریاست اپنی ذمہ داری پوری کرے ہماری طرف سے آپ رینجرز بلا لیں آپ کے پاس ڈپٹی کمشنر کی اتھارٹی ہے آپ وہاں جائیں۔‘
نیب کے وکیل نے جواب دیا کہ نیب کے پاس ڈپٹی کمشنر کی اتھارٹی نہیں ہے نیب وفاق کے زیر انتظام ہے۔
عدالت نے ابتدائی سماعت کے بعد نیب کے دلائل کو مسترد کرتے ہوئے درخواست نمٹا دی۔
 

شیئر: